مجھے ہمیشہ سے سرسبز و شاداب ماحول بہت اچھا لگتا ہے دل کرتا ہے ہر طرف ہریالی ہو، ہر طرف خوبصورت اور مٹی کٹے سے پاک درخت ہوں۔ ہر سڑک کنارے بہت سے خوبصورت درخت ہوں جنہیں دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی اور تھکن دور ہوتی جائے۔ لیکن بدقسمتی سے میدانی علاقوں میں ایسا منظر بہت کم ہی میسر ہوتا ہے۔
پھر میں نے دنیا سے نظریں اوجھل کرتے ہوئے فیصلہ کیا اپنی ایک چھوٹی سی الگ دنیا بسائی جائے۔ جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے گھر کے ساتھ باہر کی طرف تھوڑی سی جگہ جو سڑک اور گھر کے درمیان میں رہ جاتی ہے اس جگہ پر گھاس اور کنارے پر پودے لگانے کا پروگرام بنایا جس کے لیے جگہ کو سیدھا کر کے ایک طرح سے کیاری کی شکل میں ڈھال دیا۔ اگلا مرحلہ گھاس اور پودے لگانے کا تھا تو سوچا پہلے گھاس لگا کر پھر باہر کی طرف پودے لگا دوں گا۔
اس طرح سے میں مطمئن تھا کہ گھر کے باہر ہی آنکھیں ٹھنڈی کرنے ذریعہ ہوجائے گا ۔
بس پھر زمین کی جگہ تیار کی اور پودے لگا دیے۔ اس دن بڑا ہی خوش تھا کہ بھائی ہم نے بھی اس کارِ خیر میں حصہ ڈال دیا۔ دل کے ارمانوں کا جنازہ تو اس وقت نکلا جب اگلے دن شام کو کام سے واپس گھر آیا تو دیکھا پودوں پتے تو موجود ہی نہیں ہیں۔ معلومات لینے پر پتہ چلا کہ دوسری گلی کے ہمسایوں کی بکری اپنا حصہ سمجھتے ہوئے کھا گئی ہے۔ اس پر دکھ تو بہت ہوا لیکن پھر بھی ہمت نہیں ہاری۔
سوچا محلے کے سکیورٹی گارڈ کی منت سماجت کر کے اس بکرا گردی سے نجات حاصل کر سکتا ہوں جس کے لیے تھوڑی سی منت اور تھوڑی سی خدمت کروانے کے بعد سکیورٹی گارڈ صاحب نے ہماری مدد کرنے کی حامی بھر لی اور ہم بھی ذرا دل میں خوش ہو گئے کہ چلیں اب کچھ فائدہ ہو جائے گا۔ لیکن بدقسمتی سے ابھی تیسرا ہی دن تھا اور ہمارے خواب، خواب غفلت میں شمار ہوئے۔ سکیورٹی گارڈ سے دریافت کیا تو جناب گوش گزار ہوئے، "سر جی میں ایک راؤنڈ لگانے دوسری طرف گیا اور جب واپس آیا تو دیکھا چڑیا چگ گئیں کھیت۔”
حقیقت میں مجھے تو پودے اگانا جوئے شیر لانے کے مترادف لگ رہا تھا کیونکہ حالت بالکل اسی طرح ہو گئی کہ جیسے شاعر نے کہا، "مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔” لیکن ھم بھی اتنی جلدی کہاں آرام سے بیٹھنے والے تھے؟
اگلے مرحلے میں اس جگہ کے باہر خاردار تار لگوا کر پودے لگانے کا فیصلہ کیا لیکن یی بھی صرف خام خیالی ہی ثابت ہوئی۔ کیوں کہ کسی شخص کو یہ فضول خرچی لگی اور وہ ایک خاردار تار کو کاٹ کر اتار لے گیا۔ ایسے ہی دوسری اور پھر تیسری تار بھی پہلی تار کی جدائی برداشت نہ کر سکیں اور اس پہلی والی کی طرف پہنچ گئیں۔
بس پھر کیا ہونا تھا بکریوں نے ایک بار پھر سے راؤنڈ لگایا اور ایسے صفائی کر گئیں کہ اتنی اچھی تو میونسپل کارپوریشن والے بھی نہیں کرتے۔
اب پھر سے کوئی ترکیب سوچنے کی ہمت نہیں ہو رہی ہے کیونکہ اوسان خطا اور جیب خفا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود بھی پودے لگانے کا جذبہ باقی ہے اگر آپ کے پاس کوئی بہتر ترکیب ہے تو ضرور بتائیں دیکھیں کہ اس پر عمل درآمد ممکن ہے۔
ٹویٹر آئی ڈی
@BukhariM9








