پاکستان کے ایڈہاک جج جسٹس تصدق جیلانی کا فیصلے پر اختلافی نوٹ سامنے آیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ یانا کنونشن جاسوسوں پر لاگو نہیں ہوتا،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس تصدق جیلانی نے کہاکہ ویاناکنونش لکھنےوالوں نے جاسوسوں کو شامل کرنےکاسوچا بھی نہیں ہوگا، بھارتی درخواست قابل سماعت قرار نہیں دی جانی چاہیے تھی، بھارت مقدمے میں حقوق سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا مرتکب ہوا،
کلبھوشن کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد، عالمی عدالت انصاف میں منہ کی کھانا پڑی
واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث بھارتی نیوی کے کمانڈر کلبھوشن یادیوکو پھانسی نہ دی جائے ،یادیو تک بھارتی کونصلر کی رہائی ممکن بنائی جائے.بھارت نے اسے اپنی فتح قرار دیا .بھارتی میڈیا کے مطابق عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ اور ریمارکس بھارتی موقف کی حمایت کرتے ہیں.
پاکستان میں ملوث دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے اور سیکڑوں پاکستانیوں کو شہید اور زخمی کرنے کے بعد عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کے کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا
یہ فیصلہ ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں عالمی عدالت کا 15 رکنی فل بینچ سنایا ہے، بینچ میں ایک ایڈ ہاک پاکستان جج اورایک مستقل بھارتی جج بھی شامل تھے، عالمی عدالت انصاف کے صدر اور جج عبدالقوی احمد یوسف بھارتی اپیل کا فیصلہ پڑھ کر سنایا، اٹارنی جنرل کی قیادت میں پاکستانی ٹیم فیصلہ سننے کے لیے دی ہیگ میں موجود تھے۔
عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی آخری سماعت 18 فروری سے 21 فروری تک جاری رہی، بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل نے جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصورخان نے کی تھی۔ سماعت کے دوران بھارت کی طرف سے ہریش سالوے نے دلائل پیش کیے جبکہ پاکستان کی طرف سے خاور قریشی نے بھرپور کیس لڑا تھا۔ 18 فروری کو بھارت نے کلبھوشن کیس پر دلائل کا آغاز کیا اور 19 فروری کو پاکستان نے اپنے دلائل پیش کیے۔ 20 فروری کو بھارتی وکلا نے پاکستانی دلائل پر بحث کی اور 21 فروری کو پاکستانی وکلا نے بھارتی وکلا کے دلائل پر جواب دیئے جب کہ سماعت مکمل ہونے کے بعد عالمی عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔