وہ کام جو انرجی اور طاقت فراہم کرتے ہیں بقلم: عمر یوسف

0
35

عمر یوسف

بچپن میں جب ہم رسالے پڑھتے تھے تو کئی طرح کے رسالے ہمیں ملتے تھے ان میں سے کچھ ہفتہ وار ہوتے تھے کچھ پندرہ دنوں بعد آتے تھے اور کچھ مہینے بعد آتے تھے ۔۔۔
جب بھی رسالے ملنے کا دن آتا ہماری خوشی دیدنی ہوتی تھی ۔۔۔ عجیب سی خوشی و مسرت لیے ہم جھومتے رہتے تھے ۔۔۔ اور جب رسالہ ہاتھ میں آجاتا تو ہم جذباتی انداز میں یہ فیصلہ نہ کرپاتے تھے کہ کونسی کہانی پہلے شروع کی جائے ۔۔۔ سارے رسالے کے اوراق پہلے اچھی طرح دیکھتے پھر ان میں سے ایک کہانی منتخب کرکے پڑھنا شروع کردیتے ۔۔۔

تصورات کی گاڑی میں سوار ہم تخیلاتی دنیا کے رنگا رنگ سفر کرتے ۔۔۔

کبھی مزاح کی دنیا میں خوب ہنستے اور کبھی دکھوں کے شہر میں آنسو بہاتے ۔۔۔ کہانی ختم ہوتی تو ہم ایک نیا سبق لیے اٹھتے ۔۔۔

مکمل کہانیاں جہاں تفریح فراہم کرتیں وہیں قسط وار کہانیوں تجسس پیدا کردیتی اور آئندہ کے رسالے کے لیے مزید بے چین کردیتیں ۔۔۔

رسالہ ہمیں ایسی انرجی فراہم کرتا کہ اس کے بعد سارے کام آسان لگتے تھے ۔۔۔ اور کام کا بوجھ ہی محسوس نہ ہوتا تھا ۔۔۔

جب کبھی اتوار کو دوستوں کے ساتھ کھیلنے جانا ہوتا تو ہر ہفتے کی یہ خوشی بھی دیدنی ہوتی تھی ۔۔۔ جس کے انتظار میں سارا ہفتہ خیالوں میں ہی گزرتا تھا ۔۔۔

ٹی وی پر بچوں کے سیریل لگتے تو جس دن سیریل لگنا ہوتا اس دن بھی خوشی کا عجیب سماں ہوتا تھا ۔۔۔

غرض ہمارے جتنے بھی پسندیدہ کام تھے اس کے انتظار میں بھی ایک طرح کی انرجی ہوتی اور اس کے حصول میں بھی بلا کا لطف اور فرح کا سامان ہوتا ۔۔ جس کے بعد میں خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ۔۔۔ نئی امنگ لیے نئے میدانوں میں بلا خوف و خطر کود جاتے ۔۔۔

زندگی کے ایام گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان اپنے ان انرجی فراہم کرنے والے کاموں کو نظر انداز کرنا شروع کردیتا ہے ۔۔۔ صرف اور صرف مخصوص اور بیزار کن چیزوں پر توجہ دینا شروع کردیتا یے ۔۔۔ اکتاہٹ اسے کہیں کا نہیں چھوڑتی ۔۔۔ صلاحیتیں ماند پڑنا شروع ہوجاتی ہیں ۔۔۔ اور قوائے دلی مر جاتے ہیں ۔۔۔

زندگی میں انسان کو کوئی نا کوئی ایسا کام ضرور رکھنا چاہیے جسے کرنے کے بعد اسے انرجی ملے ۔۔۔ اسے تفریح حاصل ہو ۔۔۔ اور کشادگی محسوس کرے ۔۔۔

اگر آپ اپنے دلچسپ کاموں کو چھوڑ کر صرف ذمہ داریوں پر فوکس کیے ہوئے ہیں تو یقین جانیے ذمہ داری بھی احسن طریقے سے ادا نہ ہوگی ۔۔۔ بیسٹ رزلٹ دینے لیے کام میں دل لگی شرط ہے اور دل لگی تب میسر ہوتی ہے جب دل کو اس کی دلچسپیوں کی خوراک فراہم کی جائے ۔۔

انسان کو دعا کرنی چاہیے کہ اللہ اسے وہ ایک کام دے دے جو اسے طاقت اور انرجی فراہم کرے ۔۔۔

Leave a reply