مزید دیکھیں

مقبول

آئندہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

اسلام آباد: آئندہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں...

آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد کا شاندار اضافہ

آئی ٹی برآمدات 24 فیصد کے شاندار اضافے...

پنجاب حکومت نے کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کر دی

محکمہ داخلہ پنجاب نے کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری...

جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان/یوکے، سمیع اللہ عثمانی صدر، صائمہ صابر جنرل سیکرٹری منتخب

ننکانہ صاحب،باغی ٹی وی(نامہ نگاراحسان اللہ ایاز) جرنلسٹس ایسوسی...

"کامران مرزاء کی بارہ دری اور ڈپٹی کشمنر کا فوری ایکشن” از قلم محمد عبداللہ

مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کے بیٹے کامران مرزاء نے 1530ء میں جب اس کا لاہور پر قبضہ ہوا تو باغ بنوایا جس میں 1540ء میں یہ بارہ دری تعمیر کروائی.
یہی وہ بارہ دری تھی جہاں مغل بادشاہ جہانگیر کے سامنے اس کے باغی بیٹے خسرو اور اس کے ساتھیوں کو کو پیش کیا گیا تو بادشاہ نے یہ کہتے ہوئے اپنے بیٹے کی آنکجیں نکلوا دیں کہ "بادشاہ کا کوئی رشتے دار نہیں ہوتا” اور اس کے ساتھیوں کے قتل کا حکم دیا جن کو بارہ دری سے قلعہ تک کے راستے میں قتل کیا جاتا رہا قلعہ کی دیوار تک پہنچتے پہنچتے خسرو کے تین سو ساتھیوں کو قتل کردیا گیا تھا.
کامران مرزاء سے موسوم یہ بارہ دری اور باغ موجودہ دور میں راوی کے درمیان ایک چھوٹے سے جزیرے پر واقع ہے. جب اس کو تعمیر کیا گیا تھا تو راوی اس سے کہیں دور ہوتا تھا. راوی کے کنارے پرائیویٹ کشتی سروس آپ کو سو روپے میں آنے جانے کی سہولت فراہم کرتی ہے.
اس میں جانے کا ایک اور راستہ ہے جو شاہدرہ سے ہوکر کچی آبادی کو اس بارہ دری سے ملاتا ہے جہاں دریائے راوی میں پانی کی مسلسل کمی کی وجہ سے تعمیرات اور کھیتوں کا سلسلہ بڑھتے بڑھتے بارہ دری سے آن ملا ہے جس کی وجہ سے ایک لحاظ سے جزیرے والا اسٹیٹس تو تقریباً ختم ہوچکا ہے.
اگر محکمہ آثار قدیمہ اور محکمہ ٹورازم توجہ دے تو یہ لاہور شہر کے باسیوں اور بالخصوص فیملیز کے لیے ایک اچھی سیر گاہ بن سکتا ہے جس کے لیے آبادی والے راستے کو بند کرکے صرف راوی سے کشتی سروس والے راستے کو برقرار رکھا جائے اور وہاں باغ میں جھولے اور بنچ وغیرہ لگا دیے جائیں.
اسی سلسلے میں ایک دلچسپ اور انتظامیہ کے تعاون کا واقعہ بھی پیش آیا ہوا کچھ یوں کہ شام سے کچھ دیر پہلے جب ہم وہاں پہنچے تو کشتی میں بیٹھے تو اس کو بولا کہ لائف سیفٹی جیکٹ دو اس کے جواب میں کشتی بان نے کہا کہ سر جیکٹس تو ہمارے پاس نہیں ہوتیں. بارہ دری سے واپسی پر کشتی میں دو تین لڑکیاں بھی تھیں تو کشتی چلانے والے کو مستیاں سوجھ رہی تھیں میں نے اس سے کہا بھائی تیری مستی کے چکر میں سارے مارے جائیں گے اور اک بھی جیکٹ آپ کے پاس نہیں پڑی جبکہ موجودہ دنوں میں پانی کا بہاؤ بھی اچھا خاصا ہے.
قصہ مختصر میں نے اس ایشو پر ویڈیو بنائی کہ اللہ نہ کرے یہاں کوئی حادثہ ہوجائے تو کون ذمہ دار ہوگا اور ٹویٹر پر پنجاب حکومت اور ڈپٹی کمشنر لاہور کو ٹیگ کرکے اپلوڈ کردی. جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت جاری کی کہ فوری ایکشن لے تھوڑی ہی دیر میں ڈپٹی کمشنر لاہور کی ٹویٹ آگئی کہ جناب ہم نے 100 لائف سیفٹی جیکٹس کا اہتمام کرکے راوی کنارے کشتی سروس والوں کے حوالے کردی ہیں.
یہاں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ جہاں سسٹم میں خرابی دیکھیں تو انتظامیہ کو بتانا چاہیے ہم نے اکثر دیکھا کہ کسی بھی ایشو کو جب سوشل میڈیا پر اٹھایا جاتا ہے تو اس کا یقیناً فائدہ ہی ہوتا ہے.

محمد عبداللہ

محمد عبداللہ
محمد عبداللہhttp://www.atozwithabdullah.com
محمد عبداللہ گزشتہ دس سال سے بلاگنگ، کالم نگاری، صحافت اور سوشل میڈیا پر تحریکی اور نظریاتی ایکٹوزم سے وابستہ ہیں. ماضی میں بچوں کے ایک معروف پندرہ روزہ میگزین کے سب ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں.طلباء کے ایک ماہانہ میگزین کے کالم نگار بھی رہ چکے ہیں.Muhammad Abdullah is a Freelancer Journalist, Columnist and Blogger. His reporting is based on Urdu Linguistics, Social & Current political issues.Find out more about his work on his Twitter account https://twitter.com/imMAbdullah_