کمسن بچوں سے زیادتی کے ملزم کو کیا سزا ملنی چاہئے؟ اسمبلی میں بل پیش
کمسن بچوں سے زیادتی کے ملزم کو کیا سزا ملنی چاہئے؟ اسمبلی میں بل پیش
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے اقلیتی رکن جیمز اقبال کا بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔
مجوزہ بل کے مطابق سات سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سزائے موت دی جائے، اگر مجرم کی عمر 21 سال سے زائد ہو تو کم سے کم سو افراد کے سامنے پھانسی دی جائے،بل میں تجویز دی گئی ہے کہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو عمر قید کی سزا دی جائے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیجے گئے بل میں معذور افراد کے ساتھ زیادتی کرنے والے کیلئے14 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
لاہور میں کم سن بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والا گروہ سرگرم
انٹرنیشنل ڈارک ویب کے گرفتار سرغنہ کے جرائم ٹریس ہونے میں اہم پیش رفت
بچوں سے زیادتی کیس کے ملزم کو سرکاری نوکری کیسے ملی؟ بات پارلیمنٹ تک پہنچ گئی
راولپنڈی میں بچیوں سے زیادتی کا معاملہ، ملزم میاں بیوی سے متعلق کیا ہے نئی خبر؟ جانیے تفصیل میں
اسی برس ماہ جنوری میں وفاقی محتسب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی میں پنجاب پہلے نمبر پر ہے۔ قصور میں سینکڑوں متاثرہ بچے غریب اور ان پڑھ خاندانوں کے جبکہ مجرم بااثر تھے۔ پشت پناہی جاگیرداروں اور سیاستدانوں نے کی اورپولیس بھی بکاؤ نکلی ۔ ان واقعات میں مجرموں کو سزا ملنے کی شرح ڈھائی فیصد ہی رہی ۔رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں پاکستان میں 4ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ 1ہزار89 پنجاب میں پیش آئے ۔ صرف قصور میں گذشتہ دس برس کے دوران واقعات کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد سے زائد ہوگئی ۔ نظام کی خرابیوں کے باعث 97 فیصد سے زائد مجرم سزا سے بچ نکلے۔
لترپروگرام ہرصورت ختم ہونا چاہیے،رحمان ملک کی آئی جی پنجاب سے درخواست
بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات کو ختم کرنا ہوگا، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ
گھر سے بھاگنے والی لڑکیاں پڑھی لکھی ہوتی ہیں یا ان پڑھ؟ سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس سن کر ہوں حیران
جنوری میں ہونے والے سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ فاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ 5سال میں اسلام آباد میں 560بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ان میں سے 300کیس رجسٹرڈ ہوئے جبکہ 260غیر رجسٹرڈ رہے