کراچی: آسٹریلیا کے سابق اسٹار جیف لاسن نے کینگروز سے برسوں پرانا ’قرض‘ اتارنے کا مطالبہ کردیا۔

باغی ٹی وی : آسٹریلوی ٹیم 24 برس بعد مارچ میں پاکستان کا 3 ٹیسٹ میچز اور وائٹ بال کرکٹ کیلئے دورہ کرے گی بہت سے کھلاڑی اس ٹور پر راضی ہو چکے تو کچھ اپنے ملکی میڈیا کی چند منفی رپورٹس کے باعث غیریقینی کا بھی شکار ہیں-

دورہ پاکستان:آسٹریلوی کرکٹرزنےسیکیورٹی کےحوالےسےپھرتشویش ظاہرکردی

جس کے بعد آسٹریلیا کے اند ر دورہ پاکستان کے حق میں آوازیں بلند ہونے لگیں ہیں جس میں سابق آسٹریلوی کرکٹر اور پاکستان کی ماضی میں کوچنگ کرنے والے جیف لاسن بھی شامل ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی سرزمین پر عرصہ دراز سے نہ کھیلنے کا قرض کینگروز کو چکانا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق جیف لاسن نے اپنے ایک اخباری کالم میں لکھا کہ آسٹریلوی ٹیم نے روس کی افغانستان پر لشکر کشی کے چند ماہ بعد ہی 1980 میں پاکستان کا دورہ کیا، تب کسی سے نہیں پوچھا گیا کہ وہ دورے پر جانا چاہتے ہیں یا نہیں بلکہ ان کے سامنے صرف 2 آپشنز تھے ٹور پر جائیں یا پھر ہمیشہ کیلیے سرپر بیگی گرین سجانا بھول جائیں، اسی طرح پاکستان میں مارشل لا لگنے کے بعد بھی آسٹریلوی ٹیم وہاں گئی مگر اب 24 برس ہوگئے اور مختلف وجوہات کی بنا پر کینگروز ٹور نہیں کررہے، میں خود لاہور میں 2 برس تک رہا، میں نے قریب سے دیکھا کہ پاکستانی عوام کرکٹ سے کتنا لگاؤ رکھتے ہیں۔

فی الحال کسی پلیئر نے پاکستان کے ٹور سے انکار نہیں کیا،جلد اسکواڈ کا اعلان کریں…

جیف لاسن نے کہا کہ حال ہی میں نیوزی لینڈ نے ون ڈے میچ کی صبح ہی پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور اس کی دیکھا دیکھی انگلینڈ نے بھی ٹیم بھیجنے سے انکار کردیا، جس پر مائیکل ہولڈنگ نے مغرب کو مغرور ہونے کا طعنہ دیا،اور لکھا کہ اس وقت جو کرکٹرز پاکستان کا دورہ کرنے سے ہچکچا رہے ہیں وہ نہیں سمجھتے کہ کرکٹ صرف باکسنگ ڈے، نیوایئر یا پھر فلڈ لائٹس میں ایڈیلیڈ میں کھیلنے کا نام نہیں ہے، اسے ملک سے باہر مختلف کنڈیشنز اور کلچرز میں کھیلنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا جیتے یا ہارے اس سے قطع نظر سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کو عالمی کرکٹ برادری کا حقیقی ممبر ظاہر کرنے اور مائیکل ہولڈنگ کو غلط ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کھیلوں سے محبت کرنے والا ملک ہے،مائیکل اوون

واضح رہے کہ آسٹریلوی میڈیا کا کہنا تھا کہ کرکٹرز نے پاکستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے پھر تشویش ظاہر کردی ہےآسٹریلوی میڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کچھ کھلاڑیوں نے پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے اس کیلئے خاص طور پر لاہور میں گذشتہ دنوں ہونے والے ایک دھماکے کی مثال دی جا رہی ہے، وہاں آسٹریلوی ٹیم کو سب سے زیادہ دن قیام کرنا ہوگا ہ کھلاڑی کافی بے چین ہیں علاوہ ازیں مذکورہ رپورٹ کے ساتھ پاکستان میں 2019 میں ہونے والے ایک دہشت گرد حملے کی تصویر بھی شائع کی گئی تھی-

کرکٹ آسٹریلیا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم ٹور کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، اس کے علاوہ ہمارا اپنی اتھارٹیز کے ساتھ بھی ٹور کے حوالے سے باقاعدہ رابطہ ہے، ہمارے لیے کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف کی سیکیورٹی سب سے زیادہ مقدم ہے-

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ محمد رضوان نے اپنے نام کر لیا

Shares: