کراچی :کراچی میں پیدا ہونے والی نمیراسلیم خلا تک پہنچ گئیں،پاکستانی پرچم لہرا کراپنی محبت کاعملی ثبوت بھی پیش کیا ،دنیا بھر کے میڈیا کی زیبنت بننے والی رپورٹس میں پاکستان کواعزاز بخشنے والی پاکستان کی بیٹی نمیرا سلیم کی پیدائش سے لیکر خلاتک کے سفر کو جس طرح جلابخشی جارہی ہے یقینا یہ ہر پاکستانی کےلیے بھی ایک اعزاز ہے ، جس کی قدر کرنا بھی ہر پاکستانی پرعین فرض ہے،
کراچی میں پیدا ہونے والی نمیرا سلیم خلا تک کیسے پہنچیں اور پھر اس دوران کن کن مراحل سے یہ دخترپاکستان گزریں ان کا اجمالی خاکہ پیش کرنا بہت ضروری ہے سب سے پہلے اس بات کا سرسری سا خاکہ پیش کیا جتا ہےکہ آخر پاکستان کی پہلی خلا باز خاتون کون ہیں؟جنوبی فرانس میں مقیم پاکستانی 44سالہ نمیرا سلیم کا نام خلا میں سفرکرنے والوں میں شامل ہوگیا۔
امریکا کے شہر اورلانڈو میں ’اپولو 11 مشن‘ کے پچاس سال مکمل ہونے کے موقع پر دختر پاکستان نمیرا سلیم کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں عام سے کچھ بڑھ کر کرنا چاہتی تھیں تو سب سے پہلے انہوں نے زمین سے باہر کی دنیا دیکھنے کا ارادہ کیا ۔خلائی سفر پر جانے کے لئے نمیراسلیم نے 2لاکھ ڈالر کا برطانوی اسپیس فلائٹ کا ٹکٹ حاصل کیا۔
نمیرا سلیم کا نام معروف ارب پتی رچرڈ بیرنسن کی خلائی کمپنی ورجین کی بنیاد رکھنے والے افراد کی فہرست میں بھی ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مغربی میڈیا ان کو بلینرز کے نام سے یاد کرتا ہے اورنمرہ کا انتخاب چند بنیادی خواتین میں کرتا ہے
اس حوالے سے معروف برطانوی اخبارڈیلی میل نے ایک ڈاکومنٹری بھی جاری کی ہے جس کےمطابق اس دخترپاکستان نے اپنے سفر میں ایسے مراحل کو بھی طئے کیا جواس ویڈیو میں موجود ہیں
نمیرا سلیم خلا میں جانے کا ارادہ بہت پہلے سے رکھتی ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں خلامیں سیاحوں کو لے جانے والے منصوبے میں اپنا نام درج کروا رکھا تھا تاہم اب اُن کا نام اس فہرست میں آچکا ہے۔اس سلسلے میں نمیرا سمیت دنیا بھر سے ہزاروں افراد کی جانب سے درخواستین جمع کروائی گئیں تھیں اورسال بھر مذاکرات کے بعد اُن کا نام خلا میں سفر کرنے والوں میں شامل کیا گیا۔نمیرا نے 2015 میں ایک غیر منافع بخش، خلائی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد خلا میں سفر کر کے دنیا میں امن کو فروغ دینا ہے۔
رواں سال معروف امریکی خلائی کمپنی ورجین کی جانب سے خلائی سفر کے لئے اپنا پہلا پیسنجر خلائی جہاز ’اسپیس شپ ٹو‘ کے ذریعے کیلیفورنیا کے موجاو ائیر اینڈ اسپیس پورٹ کے تحت بھیجا گیا ۔اس سے قبل بلند حوصلوں کی مالک نمیرا دنیا کے قطب شمالی اورقطب جنوبی پر جانے والی پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکی ہیں ۔پاکستان سے تعلق رکھنے والی مہم جو خاتون نمیرا نے 21 اپریل 2007ء کو قطب شمالی میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ وہ پرچم انہیں 29 جنوری 2007ء کو صدر جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا۔
نمیرہ سلیم نے 10 جنوری 2008ء کو 35 سال کی عمر میں قطب جنوبی پر بھی قدم رکھا اور وہاں پہلی مرتبہ پاکستان کا پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ پرچم انہیں 24 دسمبر 2007ء کو پاکستان کے نگراں وزیراعظم محمد میاں سومرو نے دیا تھا۔نمیرا سلیم دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ یا کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلندی سے زمین پر چھلانگ لگانے والی پہلے ایشیائی خاتون کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں ۔
ڈیلی میل نے دخترپاکستان نمرہ سلیم کے خلائی سفرسے کچھ جھلکیاں پیش کرکے اس خاتون کی کامبابیوں کواس انداز سے پیش کیا ہے
دخترپاکستان کی ابتدائی تعلیم اور زمانہ طالب علمی کے بارے میں بھی بہت حیران کن معلومات ملی ہیں جن کے مطابق 1975ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہونے والی نمیرا سلیم نے ہوفسٹرا یونیورسٹی، نیویارک سے بین الاقوامی تجارت میں بیچلرز کیا اور کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ پاکستان واپس آئیں اور یہاں اقوام متحدہ کے کلچرل ایکسچینج پروگرام کے تحت بننے والی بین الاقوامی اکنامکس اور بزنس مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہوئیں ۔
ڈیلی میل کے مطابق خلائی سفر میں کچھ مراحل اس طرح بھی طئے ہوئے
نمرہ سلیم کے زندگی کے روشن پہلووں کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ دخترپاکستان 1997ء میں نمیرا یورپی ملک موناکو منتقل ہوگئیں۔ نمیرا نا صرف ایک خلا باز ہیں بلکہ وہ ایک فنکارہ بھی ہیں۔ شاعری، مجسمہ نگاری اور موسیقی میں بھی نمیرا نے کام کر رکھا ہے۔ اُن کی پینٹنگز امن جیسے موضوع پر ہوتی ہیں ۔گزشتہ 13 سال سے نمیرا ’ورجین گروپ‘ کے تعاون سے خلائی سیاحت کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں ۔