کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ کے زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤسمیں کابینہ اجلاس منعقد ہوا- کابینہ کا اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کی- اجلاس میں صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری، مشیر اور متعلقہ افسران شریک ہوئے-
سندھ کابینہ نے کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی کے ساتھ ایم او یو کی توثیق کی- کویت گورنمنٹ کی کمپنی سندھ میں 30 ایم جی ڈی واٹر سپلائی ٹو ڈی ایچ اے، کینجھر لیک ریزورٹ پروجیکٹ اور ٹی پی-3 واٹر ٹیٹمنٹ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے- کابینہ نے ایم او یو کی منظوری دیدی- کابینہ میں گندم کی خریداری کے متعلق بھی فیصلے ہوئے- وزیر خوراک ہری رام نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ گندم کی سپورٹ پرائس 2000 فی 40 کلوگرام کابینہ نے مقرر کی ہے- 8 لاکھ ٹن گندم محکمہ خوراک کے پاس موجود ہے، کابینہ کو آگاہی دی گئی- محکمہ خوراک نے 20-2019 میں 1.236 ایم ایم ٹی گندم خریدی تھی- وفاقی حکومت سے ایک لاکھ 17 ہزار ٹن درآمد شدہ گندم خریدی تھی- نئے فصل آنے تک گندم اسٹاک محکمہ خوراک کے پاس کافی ہیں- کابینہ نے باردانہ 80 فیصد پی پی بیگز اور 20 فیصد جٹ بیگز خریدنے کی منظوری دیدی-
کابینہ نے 1.4 ایم ایم ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر کرنے کی منظوری دیدی- سندھ کابینہ نے 2000 روپے فی 40 کلوگرام سپورٹ پرائس برقرار رکھنے کی منظوری دیدی- کابینہ نے وفاقی کابینہ کی طرف سے سندھ حکومت کو گندم کی ذخیرہ اندوزی کے الزام کو مسترد کردیا- کابینہ کا کہنا تھا کہ ملک میں گندم کا بحران پنجاب سے 60 لاکھ ٹن گندم غائب ہونے سے ہوا- وفاقی حکومت پنجاب میں گندم غائب ہونے کا الزام سندھ پر نہ لگائیں- سندھ کابینہ گندم اسٹاک کی موجودگی کا جائزہ لے گی- کمیٹی میں مکیش چاولہ، شبیر بجارانی، ہری رام اور وزیر اینٹی کرپشن اکرام اللہ دھاریجو شامل تھے- کمیٹی گندم اسٹاک کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ 2 ہفتوں میں دیگی-