پاکستان بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ عوام کی ایک بڑی تعداد ویکسینیشن کے عمل سے گزر چکی ہے۔ حکومت نے بڑی تعداد میں شہریوں کے ویکسی نیشن کروانے کے بعد سے ہی ملک بھر میں عائد کی جانے والی کورونا پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا جس کے تحت کم کورونا کیسز اور زیادہ ویکسینیٹڈ شہریوں کے شہروں میں ریسٹورنٹس، سینما ہالز ، شاپنگ مالز اور شادی ہالز وغیرہ کھولنے کی اجازت دی اور کورونا پابندیوں میں کمی کر دی۔
ایسے تمام شہروں میں کسی بھی عوام مقام پر داخلے کے لیے محض کورونا ویکسی نیشن کا سرٹیفیکیٹ دکھانا لازمی ہے اور اس حوالے سے این سی او سی کی جانب سے بھی سرٹیفیکیٹ دیکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے تاہم کچھ لوگ ویکسی نیشن کا سرٹیفیکیٹ ہونے پر لڑائی مول لیتے ہیں اور بلا وجہ کا بحث و مباحثہ شروع کردیتے ہیں۔
کچھ ایسا ہی شہر قائد کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں بھی ہوا جہاں آنے والی ایک خاتون سے جب ریسٹورنٹ انتظامیہ نے کورونا ویکسی نیشن کا سرٹیفیکیٹ دکھانے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے واویلا مچا دیا اور ریسٹورنٹ انتظامیہ سے ہی اُلجھ پڑیں۔
خاتون نے انتظامیہ کی جانب سے سرٹیفیکیٹ دکھانے کے مطالبے کو پرائیسویسی میں خلل سے منسوب کیا اور کہا کہ آپ میری میڈیکل پرائیویسی میں دخل دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی بھی ہے۔ اس بحچ و مباحثے کے دوران ریسٹورنٹ انتظامیہ نے اپنا مؤقف کلئیر بھی کیا لیکن خاتون نے انتظامیہ کی ویڈیو بنانا شروع کی اور جب دیکھا کہ بات تب بھی نہیں بنی تو انہوں نے اپنا بیگ اُٹھایا اور ریسٹورنٹ سے باہر چل دیں .








