کراچی کے تھانے سولجر بازار برگیڈ عیاشی و رشوت کے اڈے بن گئے۔
دو ایس ایچ او، ایس ایس پی ایسٹ، اسپیشل پارٹی کے انچارج کی خاتون سے تھانے میں اجتماعی زیادتی، مجسٹریٹ کا تھانے پر چھاپہ خاتون بازیاب
فلیٹ خریدنا میرے لیے عذاب بن گیا پولیس گھر سے سونا، نقدی کپڑے سمیت سب کچھ لوٹ کر لے گئی۔ اعلیٰ حکام و پولیس افسران سے انساف کی اپیل، خاتون زبیدہ کی پریس کلب میں پریس کانفرنس
کراچی میں سولجر بازار کی رہائشی زبیدہ خاتون پولیس کے ظلم و ستم، اجتماعی زیادتی سمیت دیگر مظالم کا شکار ہوں۔ آج پولیس کے مظالم سے تنگ آکر پولیس زیادتیوں کو بیان کرنے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہی ہوں۔ مجھ پر ایس ایچ او سولجر بازار جاوید سکندر، ایس ایچ او برگیڈ، ایس ایس پی ضلع ایسٹ کی اسپیشل ٹیم کے انچارج ASIعمران گجر اور دیگر نے ظلم و زیادتی کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ رشوت کے پجاری ان پولیس افسران نے اجتماعی زیادتی، گھر میں ڈکیتی لوٹ مار سمیت جتنے ظلم ہو سکتے تھے کیے۔ مجھ پر گٹکا اور جوا کا بھی کیس بنا دیا۔ اللہ کے فضل و کرم سے عدالتوں سے انصاف ملا۔ لیکن پولیس کے اعلیٰ افسران کیوں خاموش ہیں۔ ایسے عیاش، ڈاکو اور ظالم پولیس افسران کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیتے۔ میں چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیرِ اعظم پاکستان، آرمی چیف، گورنر سندھ، وزیرِ اعلیٰ سندھ، DGرینجرز سندھ، آئی جی سندھ پولیس اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے اپیل کرتی ہوں کہ مجھے مسلسل عیاش و ظالم و رشوت خور پولیس افسران سے بچایا جائے۔ ان کے خلاف ایکشن لیا جائے اور میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔ میں اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی تفصیلات بیان کرتی ہوں۔ معاملات کا سلسلہ سولجر بازار میں عیدین والا اپارٹمنٹ میں سیکنڈ فلور پر ایک فلیٹ بلڈر سے خریدنے پر ہوا۔ میں نے بلڈر سے 2002میں فلیٹ کی خریداری کا 28لاکھ میں سودا کیا اور 15لاکھ روپے رقم ادا کی۔ دیگر رقم قسطوں میں ادا کرنا طے ہوئی۔
مجھے فلیٹ کا قبضہ مل گیا اس دوران فلیٹ کی مالیت میں اضافہ ہو گیا۔ بلڈر کی نیت قیمت بڑھنے پر خراب ہوئی اور بلڈر نے فلیٹ کی فائل 2003میں سیل کر دی۔ بلڈر نے جن 3لوگوں کو فائل فروخت کی انہوں نے سولجر بازار پولیس کے ذریعے مجھے حراساں کرنا شروع کیا کہ فلیٹ خالی کر دو اور آج فلیٹ کی قیمت بڑھتے بڑھتے تقریباً 2کروڑ کے لگ بھگ ہو گئی ہے۔ پولیس نے پیسوں کے لالچ میں آئے دن تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور 2015میں پہلی مرتبہ مجھے پولیس موبائل میں تھانے لے آئی اور دھمکیاں دیں اور دباؤ ڈالا کے فلیٹ خالی کر دو ورنہ مقدمہ درج کر کے بند کر دیں گے۔ میں نے کہا کہ میں حق پر ہوں میں نے فلیٹ خریدا ہے رقم ادا کی ہے سولجر بازار پولیس نے مجھ پر موبائل چوری کا مقدمہ درج کر کے تھانے میں بیٹھا دیا بعد ازاں عدالت سے ضمانت حاصل کی اور کیس سے باعزت بری ہو گئی۔جس پر سولجر بازار پولیس برہم ہوئی اسی دوران 20نومبر 2015کو بلڈر نے فلیٹ کی فائل ایک چوتھے شخص کو سیل کر دی۔ اس کا مقدمہ عدالت میں چلتا رہا اور جون 2017میں عدالت نے میرے حق میں فیصلہ دیا۔ میں نے عدالت میں فلیٹ کی مجموعی تمام رقم ادا کر دی اور فلیٹ میرے نام ہو گیا۔ لیکن سولجر بازار پولیس نے میرا پیچھا نہ چھوڑا اور پولیس کے پسِ پشت کون لوگ پولیس کو میرے خلاف بھجواتے رہے مجھے پتہ نہیں۔ پولیس فلیٹ کی مالیت بڑھنے کے پیشِ نظر مجھ پر دباؤ پر دباؤ ڈالتی رہی، دھمکیاں دیتی رہی، تھانے میں حبس بے جا میں رکھا گیااور بطور رشوت بھاری رقم طلب کی گئی۔سولجر بازار پولیس اور ایس ایس پی ضلع ایسٹ کی اسپیشل ٹیم کے انچارج ASIعمران گجر 9اگست 2019کی شب 2بجے میرے فلیٹ پر آئے مجھے (زبیدہ)، میری بہن کو زبردستی پولیس موبائل میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔ اس وقت میرے فلیٹ میں میرے بیٹے کی منگنی کے سبب رشتہ دار بھی موجود تھے۔ پولیس دوبارہ پھر فلیٹ پر گئی دروازے توڑے اور وہاں موجود میرے ماموں اور دیگر رشتہ دار وں کو بھی اپنے ہمراہ لے گئی اور گھر میں موجود تمام قیمتی اشیاء، کپڑے، سونا، نقدی، مجموعی 33لاکھ سے زائد مالیت کی اشیاء پولیس اپنے ہمراہ لے گئی۔ میرے رشتہ داروں کو کٹی پہاڑی سمیت 3مقامات پر رکھا گیا اور مجھے (زبیدہ) اور میری بہن کو برگیڈ تھانے میں لایا گیا مجھے ایس ایچ او کے سائڈ روم میں رکھا گیا۔ میرے ساتھ زیادتی کی جاتی رہی جن میں ایس ایچ او جاوید سکندر نے میرے کپڑے پھاڑے اور پھر ایس ایچ او سولجر بازار جاوید سکندر، ایس ایچ او برگیڈ اور ایس ایس پی ضلع ایسٹ کی اسپیشل پارٹی کے انچاج ASIعمران گجر اور ایک چو تھے شخص نے میرے ساتھ اجتماعی زیادتی کی اور وڈیو بھی بناتے رہے بعد ازاں مجھے بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا .
پولیس دباؤ ڈالتی رہی فلیٹ چھوڑ دو اس دوران میرے بھائی اور انکے دوستوں نے عدالت سے رجوع کیا عدالت کی ٹیم (مجسٹریٹ) نے برگیڈ تھانے پر چھاپا مارا اور مجھے اور میری بہن کو با زیاب کرایا اور پھر عدالت سے بھی با عزت بری ہوئے، پولیس 20 لاکھ روپے رشوت طلب کرتی رہی اور دھمکیاں بھی دیتی رہی کہ اگر رقم نہ دی تو بھاری منشیات کا مقدمہ درج کر کے ایسا پھنسائیں گے کہ زندگی بھر عدالت اور جیل جاتے رہو گے جب رقم نہ دی تو ہم پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا لیکن عدالت سے ہم بری ہوئے اس لئے کے ہم سچے تھے، پولیس زیادتی کے خلاف ہم نے ظالم پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی تیاریاں کیں تو سولجر بازار پولیس نے میرے بیٹے کو اغواء کیا اور دھمکیاں دیں کہ ھمارے خلاف مقدمہ درج کرانے کی کوشش نہ کرو ورنہ بیٹے کو ڈکیتی میں بند کر دیں گے اور پھر ایس ایچ او سولجر بازار جاوید سکندر اور ایس ایس پی ضلع ایسٹ کی اسپیشل پارٹی کے انچارج اے ایس ائی عمران گجر نے 10 لاکھ روپے رشوت طلب کی نہ دینے پر ایک نئی جھوٹی ایف آئی آر جواء اور گٹکا کی درج کی اور مجھے مفرور قرار دیا عدالت سے رجوع کیا ہے جو زیر سماعت ہے تا ہم اب بھی مزید دھمکیاں پولیس دے رہی ہے میں اعلی حکام اور اعلی پولیس افسران سے انصاف کی اپیل کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔