کراچی کے ایک سانحے کے 12 سال کی تاخیر سے فیصلہ سنایا گیا . خالد مقبول صدیقی

دو کارکنان کو کیوں سزائے موت دی؟
khalid maqbool siddiqi

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کراچی کے ایک سانحے کے 12 سال کی تاخیر سے فیصلہ سنایا گیا اور ایم کیو ایم کے دو بے گناہ کارکنان کو سزائے موت سنائی گئی، ایم کیو ایم اپنے کارکنان کو اکیلا نہیں چھوڑے گی اور اس فیصلےکے خلاف عدالتوں کے ساتھ ساتھ ہر فورم پر آواز اٹھائےگی۔

جبکہ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے سانحہ بلدیہ کیس میں عدالتی کمیشن بنانےکا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ اگر اس سانحہ کا کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے تو وہ اس فیکٹری کے مالکان ہیں، سانحے میں شہید ہونے والے اور بچانے والے ایم کیو ایم کے لوگ ہیں، حماد صدیقی کہاں ہے؟ یہ عدالت کو پتا ہونا چاہیے، اپنے لاپتہ کارکنان کو بازیاب کرانے ایم کیو ایم پاکستان عدالتوں میں ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
فاٹا میں طالبان کا اثرورسوخ اور پاکستان پر اثرات
نگران وزیراعظم کا دورہ گلگت،یادگار شہداء پر حاضری
پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا
ایشیا کپ سپر فور، پاکستان 44 رنز پر 2 کھلاڑی آوٹ، بارش کی وجہ سے میچ روک دیا گیا
تسلسل رہتا تو پاکستان جی 20 میں شامل ہوچکا ہوتا. نواز شریف
ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگر فیصلے میں کہا گیا ہےکہ یہ واقعہ ایم کیو ایم قیادت کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتا تھا تو پھر انہیں سزائے موت دی جائے ان دو کارکنان کو کیوں سزائے موت دی؟ علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ایک چرس پینے والے چرسی کی گواہی پر جے آئی ٹی چل رہی ہے، سانحہ بلدیہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے وکیل نے خود اپنی کتاب میں اسے حادثہ اور مالکان کی غفلت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

Comments are closed.