کراچی کے ھوٹلوں میں سور کے گوشت کھلانے کا انکشاف

منگھو پیر تھانہ کی حدود میں واقع گرم چشمہ کے نزدیک سے مختلف ہوٹلوں میں سور کا گوشت سپلائی کرنے والے گروہ کے کارندہ کو علاقہ مکینوں نے رنگے ہاتھوں دھر لیا۔تفصیلات کے مطابق ملزم بجرنگ سائٹ سپر ہائی وے کے ویرانوں سے سور کا شکار کر کے سپلائی کے لئے منگھو پیر تھانہ کی حدود میں واقع گرم چشمہ سے گزر رہا تھا جس دوران موٹر سائیکل خراب ہونے کی بنا پر ساتھ رکھے تین سور کے دھڑ اور ایک سر کو نزدیکی کچرہ کندی میں ٹھکانے لگانے کے دوران رہائشیوں کے ہاتھ لگ گیا۔ مشتعل افراد کے استفسار پر ملزم گھبرا گیا بعد ازاں ملزم کے پاس موجود بوریوں سے شکار شدہ سور نکلنے پر عوام نے ملزم کی لاتوں گھونسوں سے تواضع کر ڈالی۔بھرکس نکلنے پر بجرنگ نے انکشاف کیا کہ وہ اور اس کے دیگر ساتھی سور کا گوشت شہر قائد کے مختلف علاقوں میں عرصہ دراز سے سپلائی کر رہے ہیں۔ سنسنی خیز انکشافات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزم یہ گوشت نا صرف ایسے ہوٹلوں میں سپلائی کرتا ہے جو اس گوشت کو بڑے یا بکرے کی کڑاہی بنا کر فروخت کرتے ہیں بلکہ یہ گوشت ایسی بیکریوں پر بھی فروخت کیا جاتا ہے جہاں اس گوشت سے قیمہ کے کباب اور سموسے بنائے جاتے ہیں مزید برآں ملزم کے مطابق سور کی چربی کا تیل مختلف کنفیکشنری آئٹم۔بنانے کے کام آتا ہے جس کو شہر میں موجود بڑی کمپنیاں مہنگے داموں خریدتی ہیں۔ملزم سے سوالات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کے اس گوشت کے زیادہ تر خریدار مسلمان ہیں اور رمضان المبارک میں خاص طور پر منگل بدھ گوشت کے ناغہ کے دوران کھپت پوری کرنے کے لئے سور کا گوشت سپلائی کیا جاتا ہے۔
ملزم کے۔مطابق سور کا گوشت چونکہ نرم اور ذائقہ دار ہوتا ہے لہذا ہوٹلوں کے کسٹمر اس کو بڑی رغبت سے کھاتے ہیں جس بنا پر ہوٹل مالکان کی جانب سے سور کے گوشت کی مانگ میں دن بہ دن اضافی ہوتا جارہا ہے۔
علاقہ مکینوں کی اطلاع پر ملزم بجرنگ کو پولیس نے جائے وقوعہ سے شکار شدہ سوروں سمیت تحویل میں لے کر منگھو پیر تھانہ منتقل کردیا۔پولیس ذرائع کے۔مطابق ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔

Comments are closed.