کراچی کے ہائی وے تھانے میں علی نواز کے اہل خانہ 3 سال سے انصاف کے منتظر ہیں
کراچی کے سائٹ سپر ہائی وے تھانے کی حدود میں قائم نور محمد برفت گوٹھ میں قتل علی نواز کے اہل خانہ 3 سال سے انصاف کے منتظر ہیں تفصیلات کے مطابق 2018 میں زمین کے تنازعہ پر جھگڑا ہوا جہاں فائرنگ سے علی نواز زخمی ہوگیا جو اسپتال پہنچنے کے دوران دم توڑ گیا اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے قتل کے بعد پیسہ لے کر قتل میں ملوث ملزم کی مدعیت میں ہی مقدمہ درج کیا جبکہ لواحقین نے تحریری طور پر لکھ کر دیا تھا کہ ہم تدفین کے بعد باقائدہ مقدمہ درج کروائے گیں مگر لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں ہوا مقتول کے اہل خانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں 10 سال سے زائد عرصہ سے تعینات فدا حسین نامی پولیس افسر نے جھوٹا مقدمہ درج کر کے تفتیش کو شروع دن سے شدید متاثر کیا جبکہ اب علی نواز قتل کیس کی پیروی کرنے پر سنگین نوعیت کی دھمکیاں دی جارہی ہیں کہا جارہا ہے کہ کیس سے پیچھے ہٹ جاو ورنہ برا حال ہوگا جس کی تحریری درخواست بھی متعلقہ تھانے میں دی جاچکی ہے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ سائٹ سپر ہائی وے میں علاقہ پولیس کی سرپرستی میں لینڈ گریبرز غریبوں کے مکانات پر قبضہ کرتے ہیں اور سنگین نوعیت کی دھمکیاں دیتے ہیں اہل خانہ نے ناقص تفتیش پر ایڈیشنل ئی جی کراچی غلام نبی میمن کو درخواست جمع کرواتے ہوئے پولیس کے اعلی افسران سے اپیل کی ہے کہ تفتیش کے نظام کر بہتر بنایا جائے تاکہ قتل سمیت دیگر سنگین نوعیت کے کسیز میں ملوث ملزمان کو جلد سزائیں مل سکے واضح رہے کہ علی نواز قتل میں نامزد ملزم شیر محمد برڑو پر قتل ، اقدام قتل اور زمینوں کے قبضہ کے متعدد مقدمات درج ہیں دوسری جانب پولیس آفسر فدا حسین نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی ہے ان کا کہنا ہے کہ میرا اس کیس میں کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔