متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کراچی میں اسٹریٹ کرئم کی پڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں چھینا جھپٹی، چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ عناصر پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں کہا کہ کراچی کے شہری روزانہ لاکھوں روپے مالیت کی املاک سے محروم ہو رہے ہیں گذشتہ 13مہینوں کے دوران ریکارڈ توڑ وارداتیں سرزد ہوئی ہیں، اخباری رپورٹ کے مطابق 54 ہزار موٹرسائیکلیں ’23 سو گاڑیاں ’29 ہزار سے زائد موبائل فون چوری اور چھیننے کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن شہر کو سندھ کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے پولیس افسران کے حوالے کردینا مجرمانہ غفلت ہے۔
ایسے حالات میں کمیونٹی پولیسنگ ناگزیر ہے، پیپلز پارٹی کی نااہل اور متعصب حکومت نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کو پیشہ وارانہ راہزنوں کی جنت بنا دیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے سندھ حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا دانستہ طور پر شہریوں کو چوروں ڈاکوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہی کیا سندھ حکومت ٹھیکیداروں کے بعد چوروں اور ڈکیتوں سے بھی کمیشن لیتی ہی کیا سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہی انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ کراچی کے شہریوں پر رحم کرتے ہوئے شہر میں اسٹریٹ کرئمز کی بڑھی ہوئی وارداتوں پر سو موٹو ایکشن لیا جائے اور کراچی کے شہریوں کو اس ذہنی اذیت سے نجات دلائی جائے۔

Shares: