بلدیہ میں گرینڈسےحملہ،جاں بحق افرادکی تعداد13ہوگئی

0
31

سندھ کے انسداد دہشت گردی ونگ کے سربراہ راجا عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ہینڈ گرینڈ حملے کے پیچھے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم ہے۔

خصوصی گفتگو میں سی ٹی ڈی انچارج عمر خطاب کا کہنا تھا کہ حملے کا طریقہ کار ایک ہی ہے، جو اس سے قبل ہونے والے دھماکوں سے مماثلت رکھتا ہے۔ طریقہ واردات پچھلے کیے گئے حملوں جیسا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں ہفتہ 14 اگست کی رات دہشت گردوں کی جانب سے اس وقت دستی بم حملہ کیا گیا، جب منی ٹرک میں سوار ایک ہی خاندان کے افراد شادی میں شرکت سے واپس آ رہے تھے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے، جنہوں نے منی ٹرک میں دستی بم پھینکا۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بم ڈسپوزل اسکواڈ ( بی ڈی ایس) موقع پر پہنچ گیا۔ ابتداتی تحقیقات کے مطابق حملہ دستی بم سے کیا گیا، جس میں آر جی ڈی آئی استعمال کیا گیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے حملوں میں آر جی ڈی آئی استعمال کیا گیا۔

زخمیوں کی شناخت.

حملے میں زخمی ہونے والوں کی شناخت سمیرا دختر فرحان عمر 25 سال، وزارت زوجہ شاہد عمر 35 سال، فاحد ولد شمشیر عمر 6 سال، سکینہ زوجہ اظہار عمر 30 سال سلمان ولد رحیم عمر 16 سال رخسانہ عمر 30 سال، صفیہ عمر 45 سال، شیر علی اور 2 نامعلوم افراد شامل ہیں۔

ذاتی دشمنی کا معاملہ؟

ابتدائی تحقیقات کے مطابق متاثرہ خاندان کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے سوات سے ہے۔ متاثرہ خاندان شیر پاؤ کالونی قائد آباد سے شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس آ رہا تھا۔

شبہہ ظاہر کیا گیا ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کے باعث پیش آیا۔ تاہم سی ٹی ڈی انچارج عمر خطاب کے مطابق بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے۔

عمر خطاب کے مطابق میں نے خود جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے اور لوگوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چودہ اگست کے موقع پر متعدد افراد موٹر سائیکل پر سوار تھے اور جشن منا رہے تھے۔ خفیہ اطلاعات تھیں کہ 14 اگست کو دہشت گرد بڑے پیمانے پر تخریب کاری کا ارادہ رکھتے تھے، جس کیلئے انہوں نے اس منی ٹرک پر حملہ کیا۔

اس موقع پر سی ٹی ڈی انچارج نے کسی بھی جہادی تنظیم یا ذاتی دشمنی کے خدشے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طریقہ واردات ماضی میں کیے گئے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے حملوں سے مماثلت رکھتا ہے

Leave a reply