ڈینگی بخار: کراچی کے اسپتال متاثرہ مریضوں سے اسپتال بھر گئے

ڈینگی کے وار جاری، اسلام آباد،پنجاب ،خیبر پختونخوا میں مریضوں میں اضافہ

کراچی میں ڈینگی بخار وبائی صورت اختیار کرنے لگا، کراچی کے اسپتال مریضوں سے بھر گئے۔

باغی ٹی وی : کراچی میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز اور بلڈ بینکوں میں خون کی کمی کے باعث سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے لوگوں سے خون کا عطیہ دینے کی ہنگامی اپیل کر دی ہے۔

اتھارٹی کی سیکرٹری ڈاکٹردرناز جمال کا کہنا ہے کہ اس وقت کراچی بھر میں میگا یونٹس اورپلیٹ لیٹس کی شدید کمی کا سامنا ہے شہر کے بلڈ بینکوں میں میگا اور سنگل پلیٹی لیٹس یونٹس موجود نہیں ہیں اس لیے صحت مند شہری اور ڈونر قریب ترین اسپتال یا بلڈ بینک میں خون کا عطیہ دیں۔

دوسری جانب سندھ انفیکشن اسپتال کےمیڈیکل سپرنٹنڈنٹ کےمطابق کراچی کےمختلف اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز تیزی سے ڈینگی مریضوں سے بھرتے جا رہے ہیں۔

دھبے دار جلد والا یہ مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر سے لے کر دسمبر تک موجود رہتا ہےماہرین کے مطابق یہ مچھر 10 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجۂ حرارت میں پرورش پاتا ہے اور اس سے کم یا زیادہ درجۂ حرارت میں مر جاتا ہے۔

اسلام آباد اور کے پی کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

ڈینگی مادہ مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے نر سے ملاپ کے مادہ کو انڈے دینے کے لیے پروٹین کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ یہ پروٹین حاصل کرنے کے لیے انسانی خون چوستی ہے جس سے ڈینگی کا انفیکشن پھیلتا ہے۔

ایڈیِز ایجپٹی مچھر کے انڈوں اور لاروے کی پرورش صاف اور ساکت پانی میں ہوتی ہے جس کے لیے موافق ماحول عام گھروں کے اندر موجود ہوتا ہےاس مرض کی علامات میں تیز بخار کے ساتھ جسم خصوصاً کمر اور ٹانگوں میں درد اور شدید سر درد شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مریض کو متلی اور قے کی شکایت ہوتی ہے، جسم پر سرخ نشان پڑ جاتے ہیں اور اس کے مسوڑھوں یا ناک سے خون بھی آ سکتا ہےبخار کے دوران ڈینگی کے مریض پر غنودگی طاری ہو سکتی ہے اور ساتھ ہی اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے اور اس سے فشارِ خون یا بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

بھارت میں سکھوں سے نفرت: آصف کا کیچ کیوں چھوڑا؟ بھارتی انتہا پسندوں نے ارشدیپ سنگھ کو خالصتانی قرار…

ڈینگی سے بچنے کیلئے روم کولر کا استعمال کم کریں اور اس میں کھڑا پانی فوری طور پر خشک کر دیا جائے۔ آرائشی گملوں، گاڑی کے خراب ٹائر، پارکس یا چھتوں پر کسی بھی برتن وغیرہ میں پانی نہ کھڑا ہونے دیا جائے بارش کا پانی کسی بھی جگہ جمع نہ ہونے دیا جائے جبکہ ایئرکنڈیشنر سے خارج ہونے والے پانی کی نکاسی کا مناسب بندوبست کیا جائے

مچھر مار سپرے کروایا جائے خصوصی طور پر کونوں کھدروں اور فرنیچر کے نیچے سپرے لازمی کروایا جائے۔ مچھر دانیوں اور مچھر بھگانے والے لوشن کا استعمال کریں-

Comments are closed.