کراچی تھانہ فیروز آباد نے عدالتی احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
باغی ٹیوی کی رپورٹ کے مطابق فیروز تھانے کے انسپکٹرامیر بخش اور سب اسپکٹر سرور کھلی نے ایک عام شہری کو دھمکیاں دیں بقول ان کے ہم جہاں جاتے ہیں پیسے لے کر کام کرتے ہیں اور یہ پیسے آئی جی سندھ تک جاتا ہے، میڈیا ہماری پاؤں کی جوتی سے زیادہ کچھ نہیں۔رپوٹ کے مطابق اکبر علی ولد ھیجم نے 2013 اور 14 میں ایک خاتون نام انیلا مرشد حیسن سے شادی کی اور 2مہینے بعد طلاق دے دی کچھ عرصے پہلے انیلا نے اکبر علی کو اسکےبھائی کی نوکری کا جھانسہ دے کر دھوکے بازی سے فلیٹ اپنے نام کروالیا اور اس کی گاڑی نمبر بی ڈی جی 038 ٹویوٹا کرولا بھی اپنے نام کروالی اور اس کےگھر سے 40لاکھ کے پرائز بانڈ اور گھر کا سامان لے کر فرار ہوگئ جسکی اکبر علی نے5/11/2020 کو درخشاں تھانے میں ایف آئی آر کٹوائی۔ اسکے بعد سول سوٹ نمبر 913 دائر کیا جو ابھی تک کورٹ میں زیر سماعت ہے۔بقول اکبر علی کے انیلا نے میرا فلیٹ جعفر علی زیدی کو آگے فروخت کردیا دیا ۔ رات تین بجے فیروزآباد کی پولیس نے ہم پر جھوٹا کیس بناکر ہمیں ہمارے گھر سے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کر کے ہمیں پکڑ کر تھانے لے گئے اور پہلے سے پلانگ کے تحت جعفر علی زیدی کو میرے فلیٹ کا قبضہ دلوایا ۔فیروز آباد تھانے کے قانون شکن امیر بخش اور سب اسپیکٹر سرور نے پیسے لیکر یہ کام کیا اور کورٹ کی خلاف ورزی کی اور مجھے اور میرے بھائی پر بیمانہ تشدد کیا۔اکبر علی نے التجا کی کہ میری اعلٰی عدلیہ اور دیگر قانون نافظ کرنے والے اداروں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے مجھے انصاف دیا جاۓ اور ایسے قانون شکن پولیس میں موجود کرپٹ افسران جو کہ پیسے لیکر کسی بھی شہری کو شدید اذیت میں مبتلا کرتے ہیں سخت سے سخت سزا دیکر کا انھیں عبرت کا نشان بنایا جاۓ۔

Shares: