کراچی یونیورسٹی خودکُش حملے کی مذمت کرتے ہیں:عرب امارات

0
41

دبئی :کراچی یونیورسٹی خودکُش حملے کی مذمت کرتے ہیں:عرب امارات نے اپنا سخت ردعمل دے دیا ، اطلاعات کے مطابق برادراسلامی ملک عرب امارات کی طرف سے پاکستان کے مرکزی شہر کراچی میں ہونے والے خودکُش حملے کے بارے میں کہاہے کہ وہ اس دہشت گردانہ بم دھماکے کی شدید مذمت کرتا ہے

عرب امارات نے کہا ہےکہ کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تعلیمی عملے اور طلباء کی ہلاکت اور زخمی ہوئے، عرب امارات کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہےکہ وہ پاکستان اور چین کے غم میں برابر کا شریک ہے

گذشتہ روز جامعہ کراچی کے اندر ایک خاتون نے خود کش دھماکے کے ذریعے چینی باشندوں کی وین کو نشانہ بنایا تھا ، جس کے نتیجے میں تین چینی اساتذہ سمیت چارافراد جان بحق اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔

 

ترجمان جامعہ کراچی کے مطابق دھماکے میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گیوپنگ سمیت خواتین اساتذہ ڈنگ میوپنگ اور چن سا ہلاک ہوئی جب کہ ایک پاکستانی ڈرائیور خالد بھی مرنے والوں میں شامل ہے۔

یاد رہے کہ جامعہ کراچی حملے میں خودکش بمبار خاتون کے اصل گھر کا سراغ لگالیا گیا، گھر شاری بلوچ کے والد کا بتایا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی خودکش دھماکے کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خودکش بمبار شاری بلوچ کے اصل گھر کا سراغ لگالیا۔

ذرائع سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گلزار ہجری اسکیم 33 میں واقع گھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رات گئے کارروائی کی ، گھر شاری بلوچ کے والد کا بتایا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ گھرسے لیپ ٹاپ اوردیگر دستاویزات قبضے میں لی گئی ہیں جب کہ گھر میں سرکاری نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آمدورفت ہوتی رہی ہے۔گھر میں کچھ ہفتے قبل خاتون بمبارکی بہن اسما کی شادی ہوئی تھی، خود کش بمبار شاری بلوچ کے سات بہن بھائی ہیں جب کہ بہن بھی پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے۔ذرائع سی ٹی ڈی نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اہم دستاویزات تحویل میں لینے کے بعد گھر کو سیل کردیا ہے۔

یاد رہے اس سے قبل تحقیقاتی ٹیم خودکش بمبار خاتون کے گلستان جوہر میں واقع فلیٹ پر پہنچی تھی اور فلیٹ کی تلاشی کے بعد فلیٹ کو سیل کردیا تھا۔ذرائع نے بتایا تھا کہ خاتون خودکش حملہ آور نے فلیٹ چار سال قبل کرائے پر لیا تھا، خاتون کی کسی پڑوسی سے ملنا یا بات چیت نہیں تھی۔تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ فلیٹ میں صرف ضرورت کا سامان ہے، کوئی فرنیچر نہیں، فلیٹ میں کئی کئی روز تک تالا لگا رہتا تھا۔

Leave a reply