کربلا، وادی کرب و بلا . تحریر: سید غازی علی زیدی

0
151

اہل بیت کے مقدس خوں سے رنگین، مکر و فریب سے اٹی، بے وفائی سے بھری، عشقِ حقیقی کے پروانوں کی اک داستان الم

حق و صداقت
صبر و استقامت
فلسفہ شہادت
حسین کی عظمت
یزید نشان عبرت

عراق، 61 ہجری، ماہ محرم الحرام، وادی کربلا کا المناک منظر: تپتا ریگستان, دہکتا آسمان، دشمن قہرمان، لیکن رب مہربان۔
نواسہ رسول ﷺ، جگر گوشہ بتول ؓ کی شہادت، جب روشن سورج سیاہ ماتمی لباس پہن کر افق پر نمودار ہوا۔ تاریخ انسانی کی وہ خونیں شام جب امام عالی مقام ؓ اور اہل بیت کے مقدس لہو سے دریائے فرات آگ و خون کا دریا بنا۔
اپنوں کی غداری اور سفر کی صعوبتیں سہنے کے باوجود، اس وادی پرخار میں اہل بیت کی آن و شان پوری تب و تاب کے ساتھ قائم دائم تھی۔ جرآت و شجاعت سے لبریز کیا بچے کیا بوڑھے، دین کی سربلندی جن کا مقصد حیات تھا، وہ کہاں ان مشکلات کو خاطر میں لاتے تھے۔ یہ حق کی اذان اور باطل کی پکار کا مقابلہ تھا۔ کوئی معمولی دنگل نہیں بلکہ وہ عظیم الشان معرکہ تھا جس نے تاقیامت حسینیت اور یزیدیت میں فرق واضح کردیا۔ چشم فلک نے نہ پہلے کبھی ایسا مقابلہ دیکھا نہ خاک ارض کبھی ایسے مقدس لہو سے تر ہوئی۔

جو کربلا میں شاہِ شہیداں سے پھِر گئے
کعبہ سے منحرف ہوئے قرآں سے پھِر گئے

حق و باطل مدمقابل تھے، نواسہ رسولﷺ کا امتحان تھا اور وہ برگزیدہ ہستی کیا خوب کامیاب ہوئی کہ اس رسم حسینی کی بنیاد ڈال دی جو آج 1400 سال گزرنے کے باوجود بھی زندہ و جاوید ہے۔ ایک دین کیلئے کٹ کر بھی ہمیشہ کیلئے امر ہو گیا تو ایک فاتح ہو کر بھی روز محشر تک ملعون ٹھہرا۔ جنت کے جوانوں کا سردار روز حشر جب یزید کا گریبان پکڑے گا تو کیا یزید اور اس کے چیلوں کے پاس کوئی جائے پناہ ہوگی؟ کیا سرور کائنات ﷺکے اس فرمان عالیشان کے بعد بھی یزید کیلئے کوئی جائے پناہ ہو گی؟
’’جس نے ان دونوں (حسنؓ اور حسینؓ) سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سےدشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی‘‘۔ (متفق علیہ)

یہ کوئی عام قصہ نہیں بلکہ جرآت و استقلال کی وہ لازوال داستان ہے جس نے تاریخ انسانی کو ایک نیا موڑ دیا۔ وہ ناقابلِ فراموش دن، جب سیدنا امام حسینؓ نے حق و انصاف اور سربلندی اسلام کیلئے سر مبارک کٹا تو دیا لیکن جھکایا نہیں۔ نظام خلافت کو ملوکیت و موروثیت میں بدلنے والوں کیخلاف علم جہاد بلند کیا اور اس دن اہل بیت کے مقدس لہو کے غسل نے اسلام کو نئے سرے سے جلا بخش کر ہمیشہ کیلئے رسم حسینی کی بنیاد ڈال دی۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی کبھی اسلام پر کفر و ظلمت کے سائے چھائے، تب امام عالی مقام ؓ کی تقلید ہی واحد راہ نجات ثابت ہوئی۔

بیعت یزید کے انکار نے تاقیامت ظالم و جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کی جرات مندانہ روایت قائم کر دی۔ امام عالی مقام ؓ نے اپنی عظیم و الشان شہادت کے زریعے، اللّٰہ کی حکمرانی اور اللّٰہ کے رسول ﷺ کے قانون کے نفاذ کا عالمگیری پیام اہل حق تک پہنچا دیا۔ وہ عظیم پیغام جس پر عمل پیرا ہونے میں ہی نہ صرف مسلمانوں بلکہ انسانیت کی نجات ہے۔

مطلق العنان یزید کیخلاف للکار دراصل استعماریت و استکباریت کیخلاف علم بغاوت بلند کرنا تھا۔ آغوش نبوت میں پرورش پانے والے نواسہ رسولﷺ، جگر گوشہ بتول ؓ، فرزند حیدر کرار ؓ امام عالی مقام نے احیائے اسلام کی خاطر جو لازوال داستان شجاعت رقم کی وہ حریت پسندوں اور راہ عشق کے مسافروں کیلئے اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔

تاریخ کے ان سیاہ ترین دنوں کا تصور کرنا بھی ہم گنہگاروں کیلئے محال ہے کجا یہ کہ اس دردناک واقعہ کو احاطہ تحریر میں لانا۔ ہوس اقتدار کے مارے ہوئے خودساختہ جابر حاکم کے سامنے سینہ سپر باکردارنوجوانان اہل بیت و اطہار کی بے مثال دلیرانہ شہادت کا معاملہ ہو یا شیر خوار معصوم پھولوں کی پیاس سے تڑپ کا احوال، علم اسلام کی سربلندی کیلئے شجیح مردان حق کا عزم مصمم ہو یا خانوادہ رسول ﷺ کی عفت مآب بیبیوں کی فاسق و فاجر یزید کے دربار میں بآواز بلند للکار، ہر ہر سانحہ جلال حیدری کی یاد تازہ کرتا ہے۔ نہ کوئی ڈر و خوف، نہ جاہ و حشم کی چاہ، نہ اقتدار کا لالچ، نہ جانوں کی پروا؛ ایسی جرات، ایسی جوانمردی، ایسا استقلال سوائے اہل بیت کے کون بھلا دکھا سکتا تھا؟؟

حقیقتِ ابدی ہے مقامِ شبیری
بدلتے رہتے ہیں اندازِ کوفی و شامی

آج حسینیت، مسلم و غیر مسلم کے فرق سے بالاتر، ہر مظلوم مگر عزم و ہمت کے پیکر کیلئے ایک عظیم درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے پھر چاہے وہ مطلق العنان بادشاہ ہو یا ظلم وبربریت کا نظام حکومت۔
جہاں بھی کہیں کوئی ظالم اپنی حدود پھلانگتا ہے وہیں تاریخ کے دریچوں میں جلوہ گر خانوادہ رسولﷺ کی بے مثال قربانی، مظلومین کے لئے مشعل راہ کا کام دیتی ہے ۔

قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

واقعہ کربلا صرف قربانی کا درس نہیں دیتا بلکہ یہ تو عشق حقیقی میں اپنا سب کچھ تیاگ دینے والوں کی داستان مہر و وفا ہے جو تاقیامت ظلمت کے اندھیروں سے نبردآزما، راہ عشق کے مسافروں کیلئے روشن چراغ اور اہل بیت کی محبت سے سرشار ہم عاصیوں کیلئے توشہ آخرت ہے۔

اے اہلِ بیتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
یہ نذرانہ گر قبول افتند زے عز و شرف

@once_says

Leave a reply