کرتارپور،وزیراعظم روانہ، قریشی پہنچ گئے، وزیراعظم کے ہمراہ کون کون؟

کرتارپور،وزیراعظم روانہ، قریشی پہنچ گئے، وزیراعظم کے ہمراہ کون کون؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کرتارپور راہداری کے افتتاح کے لیے اسلام آباد سے روانہ ہو چکے ہیں،وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ اور وزیرمذہبی امور نورالحق قادری بھی ہمراہ ہیں،معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان اورمعاون خصوصی زلفی بخاری بھی ہمراہ ہیں.

وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کرتارپورپہنچ گئے ہیں،غیرملکی سفارتکاروں کا وفد بھی کرتارپورپہنچ گیا

کرتارپور راہداری کا وزیراعظم عمران خان افتتاح کریں گے، نوجوت سدھو، منموہن سنگھ، امریندر سنگھ اور اداکار سنی دیول بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔دنیا بھر سے ہزاروں سکھ یاتری کرتارپور پہنچ رہے ہیں، کرتارپور جانے والی شاہراہوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، کرتار پور راہداری کے موقع پر ضلع بھر میں مقامی تعطیل ہے، 11 ماہ کی ریکارڈ مدت میں کرتارپور راہداری منصوبہ کی تعمیر مکمل کی گئی۔

وزیراعظم عمران خان نے سکھ برادری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری کے افتتاح کا دن تاریخی ہے،یہ دن پوری دنیا میں بسنےوالی سکھ برادری کے لیے تاریخی ہے،اسلام وقائداعظم کے تصور کے مطابق ہمارے دل دوسرے مذاہب کے لیے کھلے ہیں،

کرتارپور، بھارت کی سازشوں کا پاکستان جواب دینے کو تیار

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آج کا دن خطے کے امن کے لیے ہماری کاوشوں کامنہ بولتاثبوت ہے،خطے کی خوشحالی اور آنے والی نسلوں کاروشن مستقبل امن کی راہ میں پوشیدہ ہے،آج ہم راہداری کے ساتھ سکھ کمیونٹی کےلیے اپنے دل بھی کھول رہے ہیں،مسلمان جانتے ہیں کہ مقدس مقامات کی زیارت کتنی اہمیت کی حامل ہوتی ہے،سکھ برادری اپنے روحانی  پیشوا کے مزار تک آسان رسائی چاہتی تھی، 10 ماہ میں تصورکو حقیقت میں تبدیل کرنے میں کردارادا کرنے والوں کاشکریہ،

واضح رہے کہ 18 اگست 2018 کو وزیر اعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور راہداری کھولنے کی خوشخبری سنائی۔ 28 نومبر 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا۔

کرتارپورراہداری کا ہر صورت افتتاح کیا جائے گا، وزیر مذہبی امور

کرتارپور راہداری کب کھولی جائے گی؟ گورنر پنجاب نے بتا دیا

14 مارچ کو اٹاری کے مقام پر پاکستان اور بھارت کے وفود کی سطح پر پہلے مذاکرات ہوئے اور 14 جولائی کو کرتار پور راہداری کے حوا لے سے واہگہ کے مقام پر اجلاس ہوا، دونوں ممالک کی ٹیکنیکل ٹیموں میں تین سے زائد ملاقاتیں ہوئیں اور انفراسٹرکچر پر اتفاق کیا گیا۔

30 ستمبر کو پاکستان نے سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کو راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی لیکن فی یاتری 20 ڈالرز فیس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا۔ 21 اکتوبر کو بھارت نے پاکستان کی شرط مان لی اورر 24 اکتوبر معاہدے کی تاریخ طے پا گئی۔ 12 نومبر کو بابا گرونانک کا 550 واں جنم دن منایا جائے گا۔

کرتارپورراہداری کے افتتاح کے موقع پر نارووال میں مقامی سطح پر تعطیل کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر وحید اصغر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

کرتارپور راہداری بھارت اور پاکستان کے درمیان مجوزہ سرحدی راہداری ہے جو بھارتی پنجاب میں واقع ڈیرہ بابا نانک صاحب کو پاکستان کے علاقہ کرتارپور میں واقع گردوارہ دربار صاحب کی مقدس عبادت گاہ سے منسلک کریگی۔ اس راہداری کا مقصد بھارت کے مذہبی عقیدت مندوں کو پاک بھارت سرحد سے محض 4.7 کلومیٹر دور واقع گردوارہ دربار صاحب کی زیارت کرنے میں آسانی پیدا کرنا ہے۔

Comments are closed.