کاش میڈیا آزاد ہوتا۔۔۔۔۔ مہاتیرمحمد انگلینڈ کے دورے پر گئے۔ صبح ایک مقامی اخبار میں ان کا مزاحیہ کارٹون چھپ گیا۔ جب ان کی سرکاری طور پر وزیراعظم برطانیہ سے ملاقات ہوئی تو سب سے پہلے مہاتیرمحمد نے کارٹون ٹیبل پر رکھ کر پوچھا: "کیا برطانیہ میں مہمان کے استقبال کا یہی طریقہ ہے؟” انگلینڈ کے وزیراعظم نے کہا: "یہاں میڈیا آزاد ہے۔” مہاتیر محمد نے جواب دیا: "ٹھیک ہے جب تم میڈیا کی آزادی اور دوسروں کی دل آزاری میں تمیز سیکھ لو تو پھر ہماری ملاقات ہو گی۔” ملاقات ختم کر دی گئی۔ وہاں سے ملائیشیا اپنے آفس فون کیا کہ ان کے پہنچنے سے پہلے انگلینڈ کے باشندوں کے ملائیشیا میں موجود کاروبار فورا” بند و اکاؤنٹ سیل کر دئے جائیں اور انگریزوں کو 24 گھنٹے کے اندر اندر ملائیشیا بدر کر دیا جائے۔ حکم پر فوری عمل ہوا۔ جب مہاتیر محمد ملائیشیا پہنچے تو ان کے دفتر میں انگلینڈ کے وزیراعظم کا معافی نامہ ان سے پہلے پہنچ گیا تھا ساتھ ہی کارٹونسٹ کو پابند جیل کر دیا گیا۔ یہ وہ واقعہ ہے جو ہم نے اکثر کہیں کہیں پڑھا ہوگا سوال یہ ہے کہ میڈیا کو کہاں تک آزاد ہونا چاہیٸے اور کہاں پابند ہونا چاہیٸے ۔ آج کا میڈیا شتر بے مہار ہوا پڑا ہے اور صحافی منہ زور ۔۔کوٸی ہوچھنے والا نہیں۔ جھوٹ، طنز ، غلط بیانی،ذاتیات،چوروں اور لٹیروں کا دفاع میڈیا کا مقصد اور عین عبادت بن چکا ہے سب کچھ کہہ دیتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کچھ کہنے نہیں دیتے۔۔ ایک ہی گردان سننے میں آتی ہےمیڈیا آزاد نہیں ہے۔ میں نے بہت سوچا آخر یہ کس آزادی کی بات کرتے ہیں۔ہر بات کر دینے کے بعد یہ دکھڑا کہ میڈیا آزاد نہیں حکومت پر تنقید کرتے ہیں حکومت چپ چاپ سہہ جاتی ہے لب نہیں کھولتی

عوام کو بیوقوف بنایا جارہا ہے۔اور عوام خاموشی سے اپنا تماشا آپ دیکھے چلے جارہی ہےاور آگے چلے جارہی ہے۔۔سچ کا کوٸی پرسان حال نہیں اور پھر میڈیا آزاد۔۔۔۔۔۔؟ پھر جھماکا ہوا دماغ میں کوندا لپکا اور بھیدکھلا کہ جناب میڈیا تو واقعی آزاد نہیں ہے۔۔وہ تو غلام ہے دولت کا۔۔مافیا کا۔۔چند دولت مند اشرافیہ کا۔وہ لفافے اور نوٹوں سے بھرے بیگ۔۔قلم انہیں نوٹوں سے تو خریدے جاتے ہیں۔۔زبان پر ان ہی نوٹوں کی ٹیپ ہوتی ہے۔۔لبوں سے اپنی مرضی کے بول بلواۓ جاتے ہیں۔ پھر وفاداری تو غلام کی بنتی ہی اپنے آقا کے ساتھ ہے وطن سے غداری کی کسے پرواہ ہے وطن نے کیا کہنا ہے خاموشی سے تک رہا اپنی بے عزتی بے حرمتی پر خاموش ۔۔وہ دولت نہیں دے سکتا۔وہ باہر ملکوں میں جاٸیداد نہیں بنواسکتا سو چھوڑو اسے اس کا دکھ کون سمجھے کون دیکھے۔ہم نے تو باہر فلیٹس لے لینے ہیں ۔باہر کا موسم انجواۓ کرنا ہے باہر علاج کروا لینا ہے۔یہاں تو بس کماٸی کرنے بیٹھے ہیں۔ کوٸی ملک کو گٹر کہہ دے۔کان بند زبان بند۔۔غلام اُف غلامی۔۔۔ ہاں آخر میں ضرور دو گز زمین لیکر دفن ہو جاٸیں گے اور نام ہوگا جی وطن میں دفن ہوۓ پھر یہ وطن بوجود بےوفاٸی کےاپنی باہوں میں سمیٹ لے گا بات کہاں سے نکلی کہاں جا پہنچی۔۔بات تھی آزادی میڈیا کی۔۔ظلم کی شاید یا جبر کی۔۔ آج افسوس یہ کہتی ہوں۔۔۔ کاش میڈیا آزاد ہوتا تو بتاتا وطن سے غداری کتنا بڑا گناہ ہے کاش میڈیا آزاد ہوتا تو بتاتا تمہاری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے اس کی قدر کرو کاش میڈیا آزاد ہوتا تو بتاتا کون تمہارا دشمن ہے کون تمہارا سچا دوست ہے کاش میڈیا آزاد ہوتا تو بتاتا کہ میڈیا نے جو فحاشی پھیلاٸی ہوٸی ہے اس کے خلاف آواز اُٹھانی ہے کاش میڈیا آزاد ہوتا تو سچ پھیلاتا جھوٹ کو بے نقاب کرتا کاش میڈیا نوٹوں کا غلام نہ ہوتا کاش۔۔۔۔۔کاش میڈیا آزاد ہوتا۔۔۔۔۔

 

@DimpleGirl_PTi

Shares: