(بیداری ) کشمیر اور ہم…از…محمد قاسم انصاری

0
70

آج کی صدی میں ایک بات کا پرچار عام ہے کہ ہم ایک آذاد ریاست کے رہنے والے ہیں
لیکن کیا ایسا ہے؟

آپ کا جواب ہاں میں ہوگا لیکن یہی الفاظ کسی کشمیری بھاٸی یا بہن سے پوچھیں تو اسکا جواب ہاں میں نہیں بلکہ ناں میں ہوگا پاکستان کو آذاد ہوۓ 70 سال سے ذیادہ عرصہ بیت چکا ہے ہر پاکستانی خود کو پاکستانی کہتے ہوۓ فخر محسوس کرتا ہے لیکن کشمیری آج بھی کسی محمد بن قاسمؒ کے انتظار میں ہیں کہ محمد بن قاسم آۓ اور بھارتی درندوں سے ہماری عورتوں ہمارے بچوں بزرگوں کو اذاد کرواۓ۔

لیکن افسوس کہ 70 سالوں سے کشمیر پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف اگر کوٸی محمد بن قاسم کا روحانی فرذند اٹھتا ہے تو اس پر تخریب کار، شدت پسند اور دہشتگرد کا لیبل لگا کر گرفتار کرکے پابند سلاسل کردیا جاتا ہے

اور یہ ستم بھارت نہیں کرتا بلکہ کشمیر کو اپنا کہنے کا دعویٰ کرنے والا کشمیر کو چھوٹا بھاٸی اور خود کو بڑا بھاٸی ظاہر کرنے والا پاکستان کرتا ہے ہم نے غیروں کے کہنے پر برہان وانی شہید کو قومی سطح پر شہید کہنے سے گریز کیا

ہم نے جیش محمد، لشکر طیبہ، جماعت الدعوہ جیسی کشمیری تنظیموں پر پابندی لگا کر غیروں کو خوش کرنے میں کوٸی کسر نہیں چھوڑی۔۔

قاٸد اعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا لیکن ستم بالاۓ ستم ہے کہ ہم قاٸد کے فرمان سے روگردانی کرچکے ہیں 170 دن ہونے والے ہیں شہ رگ کو شکاری کے پنجے میں جکڑے ہوۓ مگر ہم کتنے خوش قسمت ہیں کہ شہ رگ کے بغیر ذندہ رہ رہے ہیں

کشمیر کی آذادی کے لیے آدھا گھنٹہ کھڑے ہونا تقاریر کرنا امریکہ سے مدد مانگنا کیا یہ مسلمانوں کا وطیرہ ہوسکتا ہے نہیں ہرگز نہیں۔
اسلام تو کہتا ہے کہ مظلوم مسلمان عورتوں بزرگوں بچوں کی مدد کے لیے نکلو جبکہ وہ مدد کے لیے پکار رہے ہوں لیکن افسوس ہم صرف کھڑے رہ سکے نکل نہیں سکے.

1947۶ کے وقت جب قاٸد اعظمؒ نے پاکستان حاصل کیا تو معاہدے کے مطابق کشمیر پاکستان کی سرحد میں طے پایا۔ لیکن یہ بات بھارت اور اس کی عوام کو ہضم نہ ہوٸی اور کشمیر پر 1948 کو قبضہ کرلیا مجاھدین نے اپنی طاقت کے بل پر لڑ کر آدھا کشمیر اذاد کرا لیا لیکن آدھا حصہ آذاد نہ کرواسکے

اس طرح آذاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر دو حصوں میں منقسم ہوگیا اور بھارتی درندوں کے ہاتھوں مقبوضہ علاقوں میں نا رکنے والا ظلم کا ایک سلسلہ چل پڑا۔۔
کشمیر پر ظلم صرف ہندو ہی نہیں بلکہ مسلمان بھی کررہے ہیں جب سے مودی سرکار نے کشمیر میں کرفیو لگایا ہے کسی بھی مذہبی جماعت کی طرف سے اس کرفیو کے ہٹانے اور 370A قانون ختم کرنے کی طرف زور نہیں دیا گیا

بھارت کے مسلمانوں کی حالات زار پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھاٸیوں کی مدد کے لیے اواز کیوں نہیں اٹھاتے۔

اقبالؒ نے انکے متعلق کیا خوب دعا کی ہے

خدا نصیب کرے ہِند کے اماموں کو
وہ سجدہ جس میں ہے مِلّت کی زندگی کا پیام!

ترقی اور امن کے دور میں صرف کشمیر، فلسطین، برما کے مسلمانوں سمیت ساری دنیا میں صرف مسلمان ہی ذلت کی ذندگی گزارنے پر مجبور کیوں ہیں۔۔؟
کشمیر پر ظلم و جبر کی داستانیں 170 دن سے رقم کی جارہی ہیں لیکن عالمی ضمیر اجلاس کی حد تک بیدار ہے
ہر سال 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جاتا ہے

اللّٰہ قاضی حسین احمدؒ (سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان) پر کروڑوں رحمتیں نازل فرماۓ جنہوں نے

 ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
 نِیل کے ساحل سے لے کر تا بخاکِ کاشغر

کے مصداق 5 فروری 1997۶ کو اپنی جماعت کے لوگوں سمیت ہم خیال لوگوں کو اکٹھا کیا اور بھارتی ظلم و جبر اور اسکے تسلط کے خاتمے کے لیے گلی گلی نگر نگر نکلے۔۔

اس میں کوٸی دو راۓ نہیں ہیں کہ کشمیر کی آذادی کے لیے جنگیں ہوٸی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر کٸ معاہدے بھی طے پا چکے ہیں مگر بھارت ہٹ دھرمی اور چالاکی سے ان معاہدوں کو روندتا چلا جاتا ہے
پاکستانی حکمران ہر دور میں امریکی غلامی کا پاس رکھتے رہے ہیں اور بھارت کے خلاف کسی بھی سخت اقدام کے لیے اپنی آواز اٹھانے سے محروم ہیں

اُمید کیا ہے سیاست کے پیشواؤں سے
یہ خاک باز ہیں، رکھتے ہیں خاک سے پیوند

حکمرانوں کی بے حسی، لاچارگی، ستم ظریفی کے باوجود ہر سال مذہبی جماعتیں جن میں جماعت اسلامی، سنی تحریک، جمعیت علما۶ اسلام، مرکزی جمعیت اھلحدیث شامل ہیں
اس امید سے

نہ ہو نومید، نومیدی زوالِ علم و عرفاں ہے
اُمیدِ مردِ مومن ہے خدا کے راز دانوں میں

کشمیر کی اذادی کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق ریلیاں جلوس منعقد کرتی ہیں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتی ہیں۔۔

کشمیر ان شاء اللہ ایک دن آذاد ہوگا اور حقیقی معنوں میں جنت کا نظارہ ضرور پیش کرے گا۔۔

بیداری
محمد قاسم انصاری

Leave a reply