کشمیر بنے گا پاکستان — زوہیب آصف

0
43

مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی حکومت کے ظلم ودہشت گردی کا سلسلہ گزشتہ کئ برسوں سے جاری ہے. اس میں کبھی کمی آئ اور کبھی اضافہ ہوا. لیکن یہ سلسلہ کبھی رک نہ سکا. 1989ء میں کشمیریوں نے دنیا بھر سے مایوس ہو کر جہادی تحریک شروع کی. اس کے بعد ایک لاکھ کے لگ بھگ کشمیری شہید ہوئے. بے شمار کشمیری گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوئے اور بے شمار شہید کر کے مجاہد قرار دیئے گئے.

1846ء کی جغرافیائی تقسیم کے مطابق جموں کشمیر کا کل رقبہ 2 لاکھ 24 ہزار 7 سو 78 مربع کلو میٹر ہے. جس میں سے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کا رقبہ 1 لاکھ 1 ہزار 3 سو 87 مربع کلو میٹر ہے. آزاد جموں کشمیر بشمول گلگت بلتستان 85 ہزار 8 سو 46 مربع کلو میٹر ہیں. بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کی آبادی تقریباً 95 لاکھ ہے. جس میں سے 60 لاکھ سے زائد افراد وادی کشمیر میں بستے ہیں جن میں سے 97 فیصد مسلمان ہیں جبکہ باقی ہندو اور سکھ ہیں.

کشمیر بلاشبہ پاکستان کے شہ رگ ہے. یہ الفاظ محمد علی جناح کے ہیں. یہ الفاظ آپ نے اس وقت فرمائے تھے. جب پاکستان کی منزل قریب سے قریب تر آ رہی تھی. تقسیم برصغیر کا مرحلہ قریب تھا اور ہندو راہنما کشمیر کو غضب کرنے کی کوشش میں مصروف تھے. اس فیصلہ کن موڑ پر قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا. اور واضح کر دیا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے.

کشمیر کی. (80) فیصد آبادی مسلمان ہے مگر اس پر ہندو نامراج حکومت کر رہا ہے، مسلمان ذلت ورسوئ کی زندگی بسر کر رہے ہیں. کشمیر پر مسلمانوں نے سات سو برس حکومت کی ہے. اس پر پہلے سکھوں نے اور پھر انگریزوں نے قبضہ کر لیا. انگریزوں کو رقم کی ضرورت پڑی تو انہوں نے 1846ء میں پوری ریاست کشمیر 75 لاکھ روپے نانک شاہی کے عوض گلاب سنگھ کو فروخت کر دی. گویا ایک کشمیری کی قیمت سات روپے مقرر ہوئ.پوری تاریخ انسانیت میں یہ پہلا موقعہ تھا کہ ایک قوم کو چند سکوں کے عوض فروخت کر دیا گیا ہو. پھر ڈوگرہ راج کا ستم ناک دور شروع ہوا. مسلمانوں کے لیے جینا دشوار کر دیا گیا.

حضرات سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کشمیریوں کا قصور کیا ہے؟ ایک پرندہ بھی قفس سے آزادی چاہتا ہے تو ایک کروڑ سے زائد کشمیریوں کے لیے آزادی کیوں نہیں. وہاں آزادی کے نام پر زبان کٹتی ہے. پاکستان کی محبت کے نام پر پھانسی ملتی ہے. سچ بولنے پر قید و بند کی سزا ملتی ہے. نہتے کشمیریوں کو خاک و خون میں نہلا دیا جاتا ہے. ہر طرف آگ اور جون کا سیلاب رواں ہے. کشمیریوں ہر لحظہ وہرآن قیامت ٹوٹ رہی ہے.

آج ضروت ہے کہ آزادی کی جنگ لڑنے والے کشمیریوں کی ہر سطح پر امداد کی جائے۔ ہماری حکومت اور عوام جاگ رہے ہیں مگر کشمیر کی آزادی ہم سے مزید قربانی طلب کرتی ہے۔ امت اسلامیہ کو بیدار کیا جائے۔ اس لیے میرے ہم وطنوں ہمیں کشمیر کی آزادی کے لیے ہر طرح کی کوشش کرنی چاہیں۔ لیکن آج جو کشمیر کے حق میں آواز اٹھاتا ہے اسے کبھی تو نظر بند کر دیا جاتا ہے۔ اور کبھی جیل میں بند کر دیا جاتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم کشمیر کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہئے.

بھارتی حکومت اس حقیقت سے مدتوں سے آگاہ ہے کہ کشمیر سے اس کا کوئ تعلق نہیں ہے۔ کشمیر میں لاکھوں کی تعداد بھارتی مسلح افواج داخل کر کے بھی بھارت بے سکون ہے۔ کیونکہ وہ اتنی بڑی فوج اور طاغوتی طاقت کے ہوتے ہوئے بھی کشمیریوں کے جزبہ آزادی کو کچل نہیں سکا۔ وہ جان چکا ہے کہ۔جس قوم کے لوگ ہتھیلی پر موت کو سجا کر مرنے اور مارنے کا جزبہ رکھتے ہوں۔ آزادی ایک دن ان کے قدم ضرور چومتی ہے۔ حرص وآز کے جال پھیلا کر افواج باطل کو غاصبانہ طور پر قابض کر کے، ظالمانہ قوانین کا نفاذ کر کے بھی بھارتی ضمیر اندر سے سہما ہوا ہے کہ وہ اپنی قوت قاہرہ کے باوجود بے بس ہے کیونکہ کشمیر پر اس کا قبضہ ہر لحاظ سے غیر منصفانہ اور غاصبانہ ہے۔ جبکہ پاکستان اور کشمیر جغرافیائ، نظریاتی، فکری اور روحانی طور پر ایک رشتے میں منسلک ہیں۔ ان کی رگوں میں صدیوں سے ایک ہی لہور قصاں ہے اور کوئ طاقت ان رشتوں کو الگ نہیں کر سکتی۔

کشمیر شاہ ہمدان کی سر زمین ہے۔ نورالدین ولی کا روحانی مرکز ہے. لاکھوں شہداء کے مقدس خون سے کھیلنے والے گلستانوں کی بہار جاوداں ہے۔ آج اگر چہ یہ جنت نظیر وادی بھارتی سامراج کے ہاتھوں پامال ہے۔ یہاں کے لالہ زار اپنی سرخی کھوکر شیہدوں کے خون سے سرخی حاصل کر رہے ہیں۔ کشمیری شہداء کے لہو کی سرخی سے زمین تو کیا آسمان بھی شفیق رنگ نظر آتا ہے۔ بے شمار مظلوموں پنجئہ استبداد میں تڑپنے والوں کی آہیں عرش الہی کا طواف کر رہی ہیں۔ یہ سارا منظر اگر چہ سہما دینے والا ہے مگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہی صبح آزادی کی تمہید اول ہے۔

یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی۔

Leave a reply