5 اگست 2021، بھارت کے ذیرِ تسلط غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی لاک ڈاؤن کو دو سال مکمل ہوۓ۔ پاکستان کشمیری عوام پر ظلم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی کوشش ہمیشہ کرتا رہا ہے ، نہ صرف مخصوص دنوں پر بلکہ سالوں سے کر رہا ہے ۔ایک طرف ، کرونا 19 اور لاک ڈاؤن نے دنیا بھر کی معیشتوں کو تباہ کر دیا اور لوگوں کے کاروبار کا صفایا کر دیا۔ وہیں، دوسری طرف کشمیر میں ، لاک ڈاؤن اور جبری محاصرہ پہلے ہی جاری ہے ،اور اب وبا کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔ وبائی امراض کے باوجود بھارت نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا بند نہیں کیا بلکہ غیر قانونی قابض افواج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھی ہیں۔ 5 اگست کو پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے اس استحصال کے خلاف ایک آواز سے بولی ہے اور یہ آواز پوری دنیا میں سنائ گی ہے کیونکہ کشمیریوں اور پاکستانی عوام کا دل ایک ساتھ دھڑکتا ہے۔ جب بھی بھارت نے کشمیر میں ظلم کی نئی کہانی پیش کرنے کی کوشش کی ، پاکستانی عوام کی طرف سے شدید غم و غصہ پایا گیا۔اس کے باوجود پاکستان ایک قدم آگے سوچ رہا ہے اور مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔ پاکستان علاقائی سلامتی کی حفاظت کرنا بھی جانتا ہے۔ جبکہ پوری دنیا آر ایس ایس اور بھارتی وزیراعظم مودی کی انتہا پسند ہندوتوا سوچ سے واقف ہے۔بین الاقوامی اداروں کو یہ نوٹ کرنا چاہیے کہ اس سوچ کا مقابلہ کرنے کے لیے آج بھارت کو بے نقاب کرنا اور بھی اہم ہو گیا ہے کیونکہ یہ سوچ نہ صرف ہندوستانی یا کشمیری مسلمانوں کے لیے بلکہ پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔بھارتی ناجائز قابض افواج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔ نوجوان اس کا بنیادی ہدف ہیں اور انہیں بھارت کے خفیہ ٹارچر سیلز میں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہم ان نڈر نوجوانوں کے مقروض ہیں جو اپنی جانیں دیتے ہیں لیکن اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے بھارتی قابض افواج کے سامنے جھکنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش کی گئی۔ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی شناخت مٹانے کی کوشش کی لیکن بری طرح ناکام رہی۔ بھارت نے سوچا کہ ایسا کرنے سے وہ کشمیریوں کو نفسیاتی اور قانونی طور پر محکوم کر دے گا ، لیکن وادی کے کسی مسلمان نے اس تقسیم کو قبول نہیں کیا۔بھارت ، مسلمانوں کا دشمن ، 1947 سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمان مردوں ، عورتوں اور بچوں کے ساتھ نہ صرف غیر انسانی سلوک کر رہا ہے ، بلکہ اس نے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ عالمی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ "کشمیر تنازعہ” بھارت اور پاکستان کے درمیان ازلی دشمنی کا مرکزی نقطہ ہے۔اقوام متحدہ کے چارٹر کا آرٹیکل ایک اس کی تشکیل کا مقصد بتاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کی حقیقی روح کے مطابق ، "بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے اور اس مقصد کے لیے: امن کے لیے خطرات کی روک تھام اور ان کے خاتمے کے لیے موثر اجتماعی اقدامات کرنا”۔اس کے برعکس مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی میز پر سب سے پرانا معاملہ ہے جو حتمی حل کا منتظر ہے۔ سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ بھارتی حکومت کو مظالم کے خاتمے کے لیے پابند کرے اور غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں فوجی محاصرہ ، مواصلات اور پابندیاں ختم کرنے کے لیے کہے۔اقوام متحدہ کو کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے ارادے سے متعارف کرائے گئے نئے ڈومیسائل قوانین کے بھارتی ایکٹ کو منسوخ کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کو 5 اگست 2019 کے بھارتی یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔ آئی آئی او جے کے میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے۔کیونکہ تنازعات کا پرامن حل اور انسانی حقوق اور وقار کا تحفظ اقوام متحدہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
@Bilal_1947