مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، مساجد میں جمعہ کی نماز مسلسل 5 ویں ہفتے بھی ادا نہ ہو سکی
مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں افراد نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف نماز جمعہ کے بعد مظاہرے کیے۔
ایمنسٹی انڈیا کی مقبوضہ کشمیر میں بلیک آوٹ کےخلاف مہم
نماز جمعہ کے فوراً بعد کشمیری سرینگر ، سوپور ، حاجن ، اسلام آباد ، پلوامہ ، شوپیان اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے آزادی کے حق اور بھارت مخالف نعرے بلند کیے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر کئی مقامات پر آنسو گیس کے گولے اور چھرے فائر کیے ، جس میں متعدد کشمیری زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے کرفیو کے نفاذ کے بعد سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور علاقے کی دیگر اہم مساجد میں جمعہ کی نماز مسلسل 5 ویں ہفتے بھی نہیں ہو سکی۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ 33 روز سے کرفیو نافذ ہے اور شدید ناکہ بندی کے باعث کشمیر باقی دنیا سے منقطع ہے۔ لوگ اپنے گھروں تک ہی محدود ہیں ، شدید بیماریوں میں مبتلا مریضوں کوہسپتال تک جانے کی اجازت نہیں ہے۔ میڈیکل اسٹورز پر ادویات کا اسٹاک ختم ہوچکا ہے۔ بچوں کے لیے کھانے کی اشیاءکی شدید قلت کے باعث کشمیریوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بازار، پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرینیں 5 اگست سے بند ہیں۔
دریں اثنا بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو محرم کے جلوس نکالنے سے روکنے کے لیے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو مزید سخت کردیا ہے
دوسری طرف ، ہندواڑہ قصبے میں بھارتی پولیس نے ایک کشمیری ، ریاض احمد تھیکری کو زیر حراست شہید کردیا۔ ریاض کو بدھ کے روز گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس نے قصبہ میں واقع قلعہ آباد پولیس اسٹیشن کے لاک اپ میں اسے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔