وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے چوتھے نکتے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہاں (اقوام متحدہ) آنے کا اہم مقصد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتانا ہے کہ وہاں کیا ہو رہاہے، 2001 کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی لیکن میں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شامل ہونے کی مخالفت کی تھی۔
![]() |
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس دوران پاکستان اور فوج نے مجاہدین کی مدد کی جس کی معاونت دیگر ممالک نے کی جن میں خاص کر امریکا شامل ہے اور ان مجاہدین کو روس نے دہشت گرد کہا لیکن ہمارے لیے وہ فریڈم فائٹر تھے اور جب امریکا افغانستان میں آیا تو ہم اس کے اتحادی تھے۔انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں ہمارے 70 ہزار افراد جاں بحق ہوئے اور معاشی حوالے سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ باہمی مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار تھے اور میں نے وزیراعظم نریندر مودی سے بھی کہا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
![]() |
جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کوئی شدت پسند تنظیم نہیں لیکن بھارت ہم پر الزام لگا رہا ہے، ہم نے حکومت میں آنے کے بعد ان گروپس کے خلاف کارروائی کی اور اب وہاں اس طرح کے کوئی گروپس نہیں اور اس بات کو ثابت کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کو دعوت دی تھی، یہ دہشت گرد گروپس کسی کے حق میں نہیں کیونکہ اس سے ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
وزیراعظم پاکتان عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پاکستان سے ان پر حملے ہو رہے ہیں لیکن میں نے کہا کہ آپ کی سرزمین سے ہمارے بلوچستان میں حملے کیے جا رہے ہیں جس کا ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے۔
![]() |
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ مبقوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور 5 اگست سے مقبوضہ کشمیرمیں 80 لاکھ لوگوں کو محصور کردیاگیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارت میں آر ایس ایس کی حکمرانی ہے جو ہٹلر کے نظریے کی حامی ہے اور مودی کی وزارت اعلیٰ کے نیچے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جب کرفیو ہٹالیا جائے گا اور لوگ باہر آئیں گے جہاں 9 لاکھ فوجی تعینات ہیں اس صورت میں خون ریزی کا خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں سیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور کشمیر میں لوگوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔وزیراعظم عمران خان کے دورے کا سب سے اہم مقصد مشن کشمیر ہے کیونکہ بھارت نے 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے وہاں کرفیو نافذ کیا ہوا ہے۔