مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیہ پال نے کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو دکھانے کے لئے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے مضحکہ خیز باتیں کیں ،گورنر کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو پیلٹ کے چھرے کمر کے نیچے مارے جا رہے ہیں، گورنر نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ 40 ہزار لوگ سرحد پار کی دہشت گردی کی وجہ سے مارے گئے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی میڈیا نے جب بھارت کو بے نقاب کیا تو گورنر نے پریس کانفرنس کر ڈالی اور پریس کانفرنس میں جھوٹ پر جھوٹ بولتے چلے گئے، گورنر نے دعویٰ کیا کہ کشمیر میں سکول کھلے ہیں حالانکہ کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، سکول تو کیا ہسپتال بھی بند ہیں، مساجد کو بھی تالے لگے ہوئے ہیں
کشمیر میں جنازوں پر بھی پابندی، گھروں میں قید کشمیری بے بسی کی تصویربنے ہوئے ہیں
گورنر کا یہ کہنا تھا کہ ہم نے کسی کشمیری کو نہیں مارا حالانکہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے درجنوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں، ظالم بھارتی فوج نے ایک کشمیری خاتون کو بھی شہید کیا، احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر اندھا دھند گولیاں برسائی جاتی ہیں، دس ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے.
گورنر نے پیلٹ گن کے حوالہ سے دعویٰ کیا کہ پیلٹ کے چھرے کشمیریوں کو کمر کے نیچے مارے جا رہے ہیں ،یہ بھی اس نے جھوٹ بولا، کشمیریوں کو چھرے ان کی آنکھوں اور چہرے پر مارے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے کشمیریوں کی بینائی چلی گئی، سینکڑوں کشمیری نوجوان پیلٹ کے چھروں سے زخمی ہوئے، جن کے علاج کے لئے ہسپتالوں کو تالے لگا دئیے گئے
دوسری جانب بھارتی صحافی نے کشمیر کے حوالہ سے مودی سرکار کو بے نقاب کیا ہے، مقبوضہ وادی میں صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ معروف انڈین صحافی برکھا دت نے بھی کشمیریوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کردی ہے۔
سری نگر کے دورے کے دوران برکھا دت انتظامیہ سے گرفتار افراد کی تعداد کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتی رہیں۔ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جو لینڈ لائن کھلی ہیں وہاں لوگوں کی قطاریں لگی ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے بے تاب نظر آتے ہیں۔
برکھا دت نے اپنی رپورٹ میں سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری پر سوال اٹھایا۔ کشمیریوں نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی گرفتاری کو ان کے منہ پر بھارتی طمانچہ قرار دیا۔ بھارتی صحافی برکھا دت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس وقت پریشر کُکر جیسی ہے
انٹرنیشنل میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کشمیر میں تین ہفتوں کے دوران پانچ سو سے زائد مقامات پر کشمیریوں نے احتجاج کیا،”الجزیرہ“ کی رپورٹ کے مطابق سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ 3 ہفتوں کے دوران مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں مودی سرکار کیخلاف 500 مظاہرے ہوئے جبکہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد 100 سے زائد کشمیری زخمی ہوئے.
الجزیزہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مطابق کشمیر میں لاک ڈاؤن آرٹیکل ختم کرنے سے کئی گھنٹے پہلے ہو چکا تھا۔ بھارتی فوج احتجاج کرنے والے کشمیریوں کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گنز اور آنسو گیس استعمال کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کے اس اقدام کے بعد سے ہی مقبوضہ وادی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔