کشمیر کا نوجوان منشیات کا شکار
ساحل توصیف، محمد پورہ، کولگام، کشمیر
وادی کشمیر میں حالت روز بروز بد سے بد تر ہوتی جارہی ہیں ۔ ایک طرف یہاں کے حالات جس کی وجہ سے زندگی دشوار بنی ہوئی ہے اور دوسری طرف منشیات میں مبتلا ہمارے نوجوان۔ نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں ۔جوان کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں ۔۔ یہی نوجوان کل کو کسی بھی قوم کے ڈاکٹر۔ انجینئر اور سیاست دان بنتے ہیں ۔قوم کا مستقبل انہی نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے ۔ نوجوان طبقے سے ہی قوم کی اُمیدیں وآبستہ ہوتی ہیں اگر یہ نوجوان ہی بگڑ جائیں، راستہ بھول جائیں، اندھیرے میں بھٹک جائیں تو قوم کی اُمیدیں بھی اندھیروں میں بھٹکتی ہیں ۔
قوم کے روشن مستقبل کے لئے جوان ہمت، شاہین صفت نوجوان درکار ہوتے ہیں جو قوم کا مستقبل سنوار سکیں ۔قوم کو ترقی کی سمت لے جاسکیں ۔
مگر وادی کشمیر میں آج اُسی قوم کے جوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے جن پر ہماری اُمیدیں وآبستہ تھیں کہ کل کو یہ جوان ہماری قوم کے قائد بنیں گے۔ مگر یہ نوجوان منشیات کی لت میں اس طرح پھنس گئے ہیں کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کب اور کس جگہ نشے کی حالت میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے ۔کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اگر اس کا تدراک بروقت نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس کا اثر پورے سماج کو دیکھنا پڑے گا۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں پو گا۔
نوجوانوں میں منشیات کا اثر اس قدر سرایت کرچُکا ہے کہ کشمیر میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو افیون۔چرس۔ہیروئین۔کوکین۔بھنگ۔براؤن شوگر۔گوند۔رنگ پتلا کرنے والے محلول اور کئ دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات استعمال کرنے کے نتیجے میں جسمانی نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہو چُکے ہیں۔
اتنا ہی نہیں بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعدادبھی کثرت سے ملتی ہیں جو فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اور یہ عمل دوسری ادویات یا منشیات استعمال کرنے سے زیادہ خطرناک ہے۔
علاوہ ازیں وادی کشمیر میں صورتحال بہت گمبھیر ہے کیونکہ بتایا جاتا ہے کہ بہت سی ایجنسیاں پہلے پہل جوانوں میں مفت منشیات سپلائی کرتی ہیں اور بعد میں عادی ہونے کے بعد ان سے ہی پھر فروخت کیا جاتا ہے اور یہ عمل بھی کافی تشویشناک ہے۔
یہ سرمایہ بہت سے طریقوں سے یہاں لوٹا جارہا ہے اگر اس مسئلے کا بروقت حل نہ نکالا گیا تو آنے والا وقت ہمارے لئے بہت خطرناک ثابت ہو گا۔ نہ کہ ہم بلکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس سے متاثر ہوں گی ۔
یہ وبا اگر چہ پوری دُنیا کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پوری دُنیا میں منشیات کی مانگ سب سے زیادہ یورپ میں ہے۔ جہاں تقریباً ٧٥ فیصد لوگ ذہنی دباؤ اور دیگر امراض کے شکار لوگ وقتی سکون حاصل کرنے کے لئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔کیونکہ ان لوگوں میں بے سکونی زیادہ دولت کی حرص اور باقی چیزیں کی بدولت پائی جاتی ہے۔اور اگر پوری دُنیا کی بات کی جائے تو دُنیا میں تقریباً ستایئس کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال ٢٦ جون کو دُنیا بھر میں منشیات کے استعمال اور اس کی غیر قانونی تجارت کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔اور اب وہ دن بھی آنے والا ہے اس دن کی مناسبت سے بڑے پیمانے پر سیمنارس منعقد ہونے چاہییں اور اس بات پر زور دینا چاہئیے کہ کیا وجہ ہے کہ پوری دُنیا میں منشیات میں کیوں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے ۔کون سے محرکات کارفرما ہیں جن کی وجہ سے اس کاروبار کو فروغ مل رہا ہے اور منشیات کی روک تھام کرنے کے لئے کون سے لائحہ عمل اختیار کرنے ہیں۔اور ایسے اقدامات کرنے ہونگے جن سے منشیات کی روک تھام ہو سکے اور پوری دُنیا کے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ ہماری وادی کشمیر کا بھی نوجوان اس لت سے محفوظ ہو سکےاور قوم کو ان نوجوانوں سے جو اُمیدیں وآبستہ ہیں وہ اُن پر پورا اُتر سکیں۔۔۔
محبت مجھے اُن جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند