کشمیر میں 80 روز بعد بھی زندگی مفلوج ، ظلم و جبر کے بھارتی پہرے بدستور جاری

بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سخت عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے لگائے گئے کرفیو اور مواصلاتی قدغن کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں لگا لاک ڈاون 80 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ بھارتی پابندیوں کی وجہ سے وادی میں کاروبار اورتعلیمی ادارے مسلسل بند ہیں۔.کے ایم ایس کے مطابق مقبوضہ وادی میں ہر 10 فٹ کے فاصلے پر بھارتی فوج تعینات ہیں، ڈھائی ماہ سے زائد کا عرصہ بیت جانے کے بعد اپنے پیاروں سے دور گھروں میں قید کشمیری عوام میں نفسیاتی مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔

مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھارت کے مختلف تعلیمی اداروں کے 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔لیکن مودی کی ظالم سرکار نے ان کی درخواست سننےکی بجائے اسے رد ی کی ٹوکری میں ڈال دیا

خط میں کہا گیا تھا کہ تقریباََ 80 لاکھ کشمیری 2 ماہ سے زائد عرصے سے لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، موبائل فون اور انٹرنیت سروس بھی بند ہے۔عالمی ضمیر ابھی بھی بے حس ہے جو کشمیریوں کے ان مصائب پر نہ تو آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے،عالمی برادری تاحال کشمیریوں کو جینے کا حق دلوانے میں ناکام ہے، کشمیری پانچ اگست سے اپنے گھروں میں قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا، وزیراعظم حکم دیں مکمل کردیں گے ، علی محمد خان

مقبوضہ کشمیر ، بھارتی مظالم کی کہانی بھارتی صحافی کی زبانی

Shares: