کشمیر قربانی مانگتا ہے از قلم۔۔مشی حیات

0
105

کشمیر قربانی مانگتا ہے_

از قلم۔۔مشی حیات

کشمیر کا الحاق پاکستان سے ہونا ایک جغرافیائی اور نظریاتی حقیقت تھی اور بانئ پاکستان کے الفاظ کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے، اسے ہر خطہ (چاہے وہ پاکستان کا ہو یا دوسرے ممالک کا) مانتا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے
تاریخ میں موجود ابواب میں یہ بات ثابت ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ تھا لیکن اسے مکرو فریب سے الگ کر دیا گیا
پاکستان کا ہر چھوٹا بچہ جموں کشمیر کے متعلق جانتا ہے وہاں بہنے والی خون کی ندیاں،مائوں کے چھلنی آنچل،بہنوں کی لٹتی عزتیں اور بچوں کو یتیم ہوتا عورتوں کو بیوہ ہوتا ہر کوئی سنتا ہے اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں کوئی چیز چھپی نہیں کوئی ظلم چھپا نہیں مگر بات یہ ہے ہم صرف اپنا مفاد دیکھتے ہیں ہم اپنا فائدہ تلاش کرتے ہیں
ہم نے اپنے فرض کو بھلا دیا ہم نے اپنی زندگی سے خیانت کی جسکا قرض ہمیں آج چکانا پڑا۔۔۔۔!

کشمیر پھولوں کی وادی جنت نظیر وادی و گلشن جہاں کا ہر گوشہ ہر گلی پر پھول و کلی ہماری حقیقی جنت الفردوس کی عکاسی کرتی ہے جسے ہم بھولے تو نہیں لیکن بھلا دیا ہے
کشمیر ہمیں ہر لمحہ پکارتا ہے
کشمیر میں جاری ظلم دشمنوں کے کیے جانے والے بدترین قسم کے ظلم جنہیں انسان سہتے ہیں جنہیں بچے محسوس کرتے ہیں جن ماؤں کی گودیں خالی کر دی جاتی ہیں جن بہنوں سے بھائی چھین کر ظلم کی انتہا کر کے شہید کر دیا جاتا ہے وہ ہمارے جیسے ہی ہیں
جس ماں کی گود خالی کی وہ ماں آپکی ماں جیسی ہے
جس بہن سے بھائی چھینا ناں، وہ بہن آپکی بہن اور بھائی آپ جیسا تھا
اور جن بچوں سے باپ جیسی نعمت چھن گئی وہ بچے آپ کے بچوں جیسے تھے آور باپ آپ جیسا تھا۔۔۔۔۔
ذرا تصور کیجیے سوچیے آپ کی آنکھوں کے سامنے آپکی ماں کی گود سے آپ کے بھائی کو پکڑ کر دشمن چیر دے اس کے نرم و نازک جسم میں پیلٹ گن کی گولیاں مار دیں آپ کیا کریں گے آپ چلائیں گے آپ شور مچائیں گے
آپ کی بہن کی عزت آپ کے سامنے نوچ دی جائے آپ برداشت کریں گے
کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کے بچے یتیمی کی زندگی گزاریں
۔۔۔نہیں۔۔۔
آپ یہ سب سوچ بھی نہیں سکتے کہ آپ کی ماں کی ممتا تڑپے آپ کی بہن کی عزت و عصمت لوٹی جائے اور آپ کے بچے لا وارث بے سہارا زندگی گزاریں۔۔۔۔۔۔

کشمیر جدھر پھولوں کو کھلنا تھا کلیوں کو مہکنا تھا وہاں پر پھول جیسے معصوم بچے اور کلیوں جیسی معصوم بچیوں کو بچپن میں ہی زمین میں درگورکر دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
کشمیر قربانی مانگ رہا ہے جو ہم نہیں دے رہے سندھ میں موجود بیٹی نے جب پکارا تو محمد بن قاسم نے اپنی فوج کے ساتھ دشمنو پر دھاوا بول دیا لیکن یہاں پر لاکھوں کشمیری بیٹیوں کی پکار ہے کوئی نکل کیوں نہیں رہا ۔۔۔۔۔؟

آج ہم پر جو رب کا عذاب مسلط ہوا ہے یہ انہی کشمیریوں کی آہ ہے اسی کشمیر کی بیٹی کی پکار ہے جس نے کہا تھا یا رب ایک دفعہ پوری دنیا کو لاک ڈائون کر دے تاکہ یہ ہماری اہمیت کو سمجھ سکیں ۔۔۔۔

آج دنیا میں 20 دن کے لاک ڈائون نے کشمیریوں کے 8 ماہ یاد دلادیے لیکن فرق بہت ہے پھر بھی ہمارے پاس کھانے پینے کی اشیاء موجود ہیں کشمیریوں کے پاس وہ بھی نہیں بعض کے پاس تو ایک گھونٹ پانی پینے کو بھی میسر نہیں۔۔۔۔۔
کیا ایسی حالت میں کشمیریوں کی آہ نہ لگتی؟
کیا کشمیری رب کو پکارتے نہ؟
کیا کشمیریوں کی للکار اس حالت میں عرش نہ ہلاتی۔؟

آج آہ لگ چکی ہے خدارا اب بھی نکلو بچالو کشمیر کو میرے بہادر بھائیو کشمیر باتوں سے نہیں شمشیر سے آزاد ہو گا
اپنے پیاروں کو چھوڑنا پڑے گا اپنا گھر ،مال اور حتی کہ اپنی جان کو بھی پیش کرنا پڑے گا
تب ہی جنت نظیر وادی مل پائے گی جنت آسانی سے نہیں مل جانی اس کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی
وجاھدو فی سبیل اللہ کرنا پڑے گا خواہشات کو ترک کرنا پڑے گا۔۔۔
اگر ہم نے اپنی باقی زندگی میں کشمیر کے لیے ،ظلم کے خلاف ،مظلوم کی آہوں اور سسکیوں کے لیے عملی قدم نہ اٹھایا تو یاد رکھیں ایک عدالت ابھی باقی ہے جہاں حتمی فیصلے ہونے باقی ہیں ۔۔۔۔۔

سوچیں۔۔؟
جب کشمیری،فلسطینی اور امت کے ہر مظلوم وہاں پر فریاد کریں گے یا رب تونے تو کہا تھا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہے لیکن یہ مسلمان کیسا تھا جو ہماری تکلیف کو سمجھ نہیں سکا ہماری مدد کو نہیں آیا۔؟
تو کیا جواب دو گے ۔؟جب کوئی جواب نہیں آئے گا تب آخری فیصلہ کیا جائے گا۔
سوچ لیں اپنے بارے میں کیسا فیصلہ چاہیے آپ کو۔۔۔؟
نہریں بہتی جنت یا چنگھاڑتی مارتی آگ والی جہنم ۔۔۔۔۔؟

کشمیری منتظر ہیں ۔۔ کشمیری بہنا امید میں ہے کہ اس کے غیور بھائی سپہ سالار قاسم،محمود برہان و منان وانی دوبارا ضرور آئیں گے انہیں یقین ہے وہ امید لگائے بیٹھے ہیں وہ مایوس نہیں ہوئے ایک لمحہ بھی۔۔

پر اب وہ سوچتے ہیں شاید یہ قوم سو چکی ہے گہری نیند میں انہیں اب درد دکھائی نہیں دیتا انہیں اب جیل میں پڑی آسیہ اندرابی یاد نہیں آتی ؟
یہ قوم کیسے بھول سکتی ہے شہداء کا لہو ؟
غیور غیرت مند قوم پاکستان کے بھائیو !!!
نکلو کہ کشمیر قربانی مانگ رہا ہے ان کے یقین کو حقیقت کر ڈالو ابھی وقت باقی ہے آزادی کا سورج طلوع ہونے میں اس سے پہلے کہ اُمید کا یہ آفتاب غروب ہو جائے۔۔۔۔۔

اٹھو اے مسلموں یہ وقت کا آخری تقاضہ ہے

کشمیر کے بہتے لہو نے تمہیں پھر سے پکارا ہے

اگر کر لو گے ہمت تو مل جائے گی آزادی

ورنہ سمجھ لینا کہ قسمت میں لکھی ہے فقط غلامی

Leave a reply