کشمیری بچوں پلانے کے لیے دودھ نہیں ملے گا،ایک طرف کرفیوتودوسری طرف لاک ڈاون بھارتی فوج ظالم بن گئی

0
42

سری نگر:کشمیری بچوں پلانے کے لیے دودھ نہیں ملے گا،ایک طرف کرفیوتودوسری طرف لاک ڈاون بھارتی فوج ظالم بن گئی ،اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاون مزید سخت ہونے کے باعث علاقے میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت پیدا ہوگئی ہے اور کشمیری تازہ سبزیوں، پھلوں کیساتھ ساتھ دودھ اور روٹی سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ بچوں کی غذائی اشیابھی نایاب ہو چکی ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مسلسل محاصرے اور کرفیو جیسی پابندیوں کے سبب لوگوں میں ذہنی دباو میں اضافہ ہو رہا ہے اوربنیادی سہولیات کے فقدان کے نتیجے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ سرینگر سول لائنز کے کئی علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ بھارتی انتظامیہ انہیں کورونا سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانے کیلئے کہہ رہی ہے لیکن لوگ گھروں میں بھوک پیاس سے مر رہے ہیں۔ القمرآن لائن کے مطابق عالی کدل سے تعلق رکھنے والے غلام محمد نے بتایا کہ لوگوں کے گھروں میں تازہ سبزیاں، سبزیاں اور دودھ موجود نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نانبائیوں نے بھی اپنی دکانیں بند کر رکھی ہیں جبکہ دودھ کی ہوم ڈیلوری بھی نہیں ہورہی ہے۔

متعدد علاقوں میں دودھ سپلائی کرنے والوں کو بھی روک دیا گیا۔ شہر سرینگر میں اس وقت جو دودھ پہنچ رہا ہے وہ چاڈورہ ، پلوامہ ، بڈگا م اور دیگر علاقوں سے آتا ہے اور دودھ سپلائی کرنے والوں کو روکنے سے شہر میں دودھ کی کمی ہونے کا امکان ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق حیدرپورہ ، صنعت نگر ، چھان پورہ ، باغات ، برزلہ ، بمنہ ، ایچ ایم ٹی سمیت کئی علاقوں سے لوگوں نے بتایا کہ کئی دودھ والے ان کے گھروں تک موٹر سا ئیکلوں اور سائیکلوں اور چھوٹی گاڑیوں پر دودھ لاکر گھروں میں سپلائی کرتے ہیں لیکن کرفیو کی وجہ سے سیکورٹی حکام نے دودھ سپلائی کرنے والوں کو روک دیا ہے۔

القمرآن لائن کے مطابق کئی دود ھ فروشوں نے بتایا کہ وہ شہر آنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں نوگام اور دیگر علاقوں سے شہر میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر آنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ایس ایس پی سرینگر حسیب مغل کا کہنا ہے کہ دودھ فروخت کرنے والوں کو محکمہ خوراک یا ضلع ترقیاتی کمشنر سے کرفیو پاس حاصل کرنا چاہئے ۔

مقبوضہ کشمیر سے ذرائع کےمطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے لازمی ضروریات کی دکانیں بھی مکمل طور پر بند کروا رکھی ہیں اور دکانیں محض چند گھنٹوں کیلئے بھی کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی ۔ عابد احمد نامی شہری نے بتایا کہ بچوں کی پیکڈ (packed)غذائی اشیا بھی دستیاب نہیں ہیں۔

بھوپال میں زیرتعلیم کشمیرکے چالیس طلبا لاک ڈائون کے نتیجے میں کسمپرسی کی حالت میں ہیں اورانہوں نے مقبوضہ جموں کشمیرانتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کی کشمیرواپسی کیلئے اقدام کئے جائیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھوپال کی شری ستیہ سائیں یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کرنے والے کپوارہ کے طالب علم نے کہ کشمیری طالب علم بہت پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کی وجہ سے ان کا یہاں کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ارشادنے بتایا کہ بھوپال کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں زیرتعلیم طلبا جن کی تعداد 40ہے،اولڈ بھوپال کملا پارک فلیٹ میں مقیم ہیں اوراب ان کے پاس کھانے پینے کی تمام چیزیں ختم ہوگئی ہیں اوریہاں دودھ کے سواکچھ نہیں ملتا ۔

Leave a reply