کشمیریوں کے قتل پر ملالہ یوسفزئی کی پراسرار خاموشی؟ سوشل میڈیا صارفین ملالہ کیخلاف پھٹ پڑے
بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے پر نوبل انعام حاصل کرنے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی کی جانب سے پراسرار خاموشی اور کسی قسم کا ردعمل نہ دیے جانے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت تنقید کی جارہی ہے،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ ٹویٹر پر ملالہ یوسفزئی کے خاموشی اختیار کئے جانے پر اس قدر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا اور غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں ٹویٹر پر یہ معاملہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے.
پاکستان کے معروف صحافی ہارون الرشید نے ٹویٹر پر اپنے پیغآم میں کہا ہے کہ کسی پوچھا ہے کشمیریوں کے قتل عام پر ملالہ نے کبھی کوئی ٹویٹ کیوں نہیںکی؟ بھائی یہ وہ لوگ ہیںجو مغرب کی نگاہ سے پاکستان کو دیکھتے ہیں، جو فقط اپنے ذاتی مفاد کیلئے حرکت میں آتے ہیں،
ایک صارف زین علی نے لکھا ہے کہ وہ پوچھنا یہ تھا کہ امن کی نوبل یافتہ ملالہ یوسفزئی اور پگڑی والے دلووں کا کوئی بیان آیا کشمیر پہ ؟
وہ پوچھنا یہ تھا کہ امن کی نوبل یافتہ ملالہ یوسفزئی اور پگڑی والے دلووں کا کوئی بیان آیا کشمیر پہ ؟
— Zain Ali (@aazii_) August 7, 2019
ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ وہ ملالہ یوسفزئی کہاں ہے جسے عورتوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر نوبل پرائز ملا تھا۔ ویسے تو لبرل بڑھ چڑھ کر
@Malala
کی ہمایت کرتے ہیں ۔ آج کہاں گئی وہ ملالہ جب کشمیر میں مسلمان لڑکیوں پر سرعام تشدد ہو رہا ہے
وہ ملالہ یوسفزئی کہاں ہے جسے عورتوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر نوبل پرائز ملا تھا۔ ویسے تو لبرل بڑھ چڑھ کر @Malala کی ہمایت کرتے ہیں ۔ آج کہاں گئی وہ ملالہ جب کشمیر میں مسلمان لڑکیوں پر سرعام تشدد ہو رہا ہے pic.twitter.com/OyunP2sJhZ
— Z A H I D (@ZahidNabiGill) August 7, 2019
ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ کبھی اپنے ملک پاکستان کا ساتھ نہیں دینگے ملالہ یوسفزئی کی کیا اوقات ہے کہ وہ پاکستان کی سیاست پر یا کشمیر پر بات کرے
یہ کبھی اپنے ملک پاکستان کا ساتھ نہیں دینگے ملالہ یوسفزئی کی کیا اوقات ہے کہ وہ پاکستان کی سیاست پر یا کشمیر پر بات کرے
— Ibbi khan (@ibr_hmk) August 7, 2019
سوشل میڈیا پر ملالہ یوسفزئی کیخلاف اس قدر ٹویٹ ہو رہی ہیں کہ یہ معاملہ ٹاپ ٹرینڈمیں ہیں اور پوری پاکستانی قوم سمیت دنیا بھر میں موجود لوگوں کی طرف سے ملالہ کے اس دوہرے معیار پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے،