کیا آزادی باجے بجانے کے لیئے حاصل کی تھی؟ تحریر: محمد ثاقب معسود

0
68

جشنِ آزادی مبارک، پاکستان کو آزاد ہوئے 74 برس بیت گئے، اور 14 اگست کو ایک بار پھر ہر طرف سبز جھنڈوں، جھنڈیوں سے ہرا بھرا بازار، مارکیٹس اور سب کچھ نظر آئے گا، لیکن اس آزادی کے جشن کو منانے کا صحیح طریقہ کیا یہی ہے؟ کیا ہمارے بزرگوں نے آزادی باجے بجانے کے لیئے حاصل کی تھی؟ اگر نہیں تو آزادی کا صحیح مطلب کیا ہے؟ پاکستان بنا کیوں تھا ؟
قارئین، اس بلاگ میں ہم 14 اگست کو پاکستان کو آزاد کرنے کا مقصد اور اس پہ آج کل کی پاکستانی نسل کے اس دن کو منانے کے طریقوں کے بارے میں بتائیں گے۔ تو سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ پاکستان جس کو حاصل کرنےکے لیئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی، قائد اعظم اور انکی ٹیم نے دن رات محنت کی کی آزادی کا مقصد ایسی آزادی ہرگز نہیں تھا جس میں ہم انگریز اور بالی ووڈ کے غلام بن کر زندگی گزاریں، بلکہ ایک ایسی آزاد اور خود دار ریاست کا قیام تھا جہاں پاکستان ایک شناخت بنے، جہاں کے لوگ اپنے تمام فیصلے کرنے میں آزاد ہوں، جو  مدینہ کی اسلامی  فلاحی ریاست کے ماڈل پہ ایک اسلامی نظریاتی اصولوں کے تحت چلنے والی ریاست ہو۔
لیکن یہاں ہو کیا رہا ہے؟ اس معاشرہ میں چوری چکاری، زناء، کرپشن اور دیگر معاشرتی بیماریاں عام ہیں ، ہمارے نوجوان بے راہ روی کا شکار ہیں، اپنے آپ کو اسلام کا  پہرہ دار کہنے والے مولوی حضرات بھی ایسی ایسی برائیوں کا شکار نظر آتے ہیں  کہ کوئی غیر مسلم بھی دیکھے تو شرما جائے۔ ان تمام معاشرتی برائیوں کی وجہ اگر دیکھی جائے تو ہمارا تعلیم کا سسٹم اور لوگوں میں حقیقی تعلیم کی کمی ہے۔ ہم اپنے بچوں پر بھاری بھرکم بستے لاد کر ان کو ڈگریاں دلوا کر نام نہاد تعلیم یافتہ تو بنا لیتے ہیں لیکن ان کو ایک اچھے معاشرہ کا فرد نہیں بنا پاتے، یہی حال ہمارے مدرسوں کا ہے جہاں سے تعلیم پا کر نکلنے  والے ہونے تو معاشرہ کے ہراول دستے کے افرادچاہیئے لیکن وہاں بھی معاشرتی اقدار کی تربیت اس طرح نہیں کی جاتی جیسے کی جانی چاہیئے۔
14 اگست کو ہر سال ہونے والے طوفانِ بدتمیزی سے بچاؤ کا یہی حل ہے کہ لوگوں کو اس مملکت کے قیام کا مقصد، اس کے اغراض و مقاصد اور اس کی تخلیق کی وقت دی جانے والی قربانیوں کے بارے میں بتایا جائے، لوگوں کو ایک اچھا شہری بننے کی تلقین کی جائے اور ان تک ایسے پیغامات پہنچائے جس کے ذریعے وہ ایک اچھا شہری بن سکیں۔ مثال کے طور پہ 14 اگست کے قومی دن کے موقع پہ درخت لگانے کی ترغیب دی جائے، رشوت، سفارش ختم کرنے کا وعدہ کیا جائے، معاشرہ میں بے حیائی سے رُکنے کے لیئے عملی اقدامات کیئے جائیں، لوگوں کو بتایا جائے کہ سائلنسر اتار کے بائیک پہ گھومنے کی بجائے مسجد کی طرف جائیں جہاں مملکت پاکستان کی کامیابی و کامرانی کی دعائیں منعقد کروائی جائیں۔  
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سال 14 اگست کو یہ پیغام عام کیا جائے کہ آزادی باجے بجانے کا نام نہیں بلکہ آزاد مملکت کی نعمت کے لیئے اللہ تعالیٰ کے شکر کے ساتھ ساتھ  معاشرہ کی فلاح کے لیئے عملی اقدامات کیئے جائیں۔

Leave a reply