کیسے نہ ہو عوام کو اپنے کپتان پہ اعتماد تحریر: مریم صدیقہ

0
32

اس بات سے بلکل انکار نہیں کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہےہر چیز کی قیمت میں آئے دن اضافے کی خبرسننے کو ملتی ہے چاہے وہ پیڑولیم مصنوعات ہوں یا کھانے پینے کی اشیاء۔ مگر اس کے باجود یہ کہنا بھی غلط نہ ہو گا کہ عوام کا اعتماد اب بھی خان صاحب پہ ہی ہے۔ یہ اس لیے ہر گز نہیں کہ وہ آخری آپشن ہیں بلکہ اس لیے کیوں کہ اب اس قوم کو یقین ہو چکا ہے کہ وقتی پریشانی ضرور اٹھانی پڑ رہی ہے مگر اس تکلیف کے بعد جو آسانی آئے گی وہ ان کی نسلوں کو سنوار دے گی۔
بے شک مہنگائی نے عوام کی کمر توڑدی ہے لیکن ہر پاکستانی کے لیے اس سے بڑھ کہ اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ اب دنیا میں انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے ، اب انہیں خود کو پاکستانی بتاتے ہوئے شرم کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔کیوں کہ جو ان کا پرائم منسٹر ہے وہ دنیا کی آنکھ میں آنکھ ڈال کے بات کرتا ہے ،وہ اب امریکہ کو اسی کی زبان میں “Absolutely Not” کہنے کا حوصلہ رکھتا ہے، وہ “Do More” کی بجائے برابری کی سطح پہ تعلقات قائم رکھنا جانتا ہے،وہ امریکی ایڈ کی بجائے تجارت کو فروغ دینے پہ بات کرتا ہے، وہ ظلم کا ڈٹ کے مقابلہ کررہا ہے، وہ کشمیر کا سفیر بنا ہے، وہ چائنا جیسے دوست سے دوستی نبھانا اور بھارت جیسے دشمن سے مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ جب وہ خطاب کرتا ہے تو اسے پرچی کی ضرورت نہیں پیش آتی اور دنیا کی نظریں اس پہ اور دنیا کے ہر بڑے چینل کی ہیڈلائن ہوتا ہے۔ اس نے وقت کے فرعونوں کو للکارا ہے۔ پاکستانیوں کو بخوبی معلوم ہے کہ ان کے لیڈر کو صرف بیرونی ہی نہیں بہت سے اندرونی دشمنوں کا بھی سامنا ہے۔ ہر مافیا چاہے وہ قبضہ مافیا ہو چینی مافیا اس کے راستے کی روکاٹ بنا ہوا ہےمگر وہ ان سے بھی لڑ رہاہے۔سیاسی مخالفین کو کب کہاں کس طرح ٹھوکنا ہے یہ خان صاحب سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔وہ پاکستانی عدالتوں سے صادق اور امین ڈیکلیرڈ ہے۔ ہاں تھوڑے کنجوس ضرور ہے کیوں کہ وہ "کھاتا ہے تو لگاتا بھی توہے” والی سیاست نہیں کرنا جانتا۔ عوام کے ٹیکس کا پیسہ کیسے عوام پہ ہی خرچ کرنا ہے اورمزید چوری ہونے سے کیسے بچانا ہے یہ ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔
تو پھر کیسے نہ ہو پاکستانی عوام کو اپنے کپتان پہ اعتماد۔ وہ کپتان جس نے حکومت میں آنے سے پہلے ان کے لیے انتھک محنت کی ، 22 سال اپنے نوجوانوں کا انتظار کرتا رہا،ان کے لیے لڑتا رہاتاکہ وقت آنے پہ یہ اس کا ساتھ دیں اور دنیا کو بتا دیں گے کہ پاکستانی کسی کم نہیں ۔تو اب وہ وقت ہے جب پاکستان کے نوجوان خان کی سر پرستی میں ہر قسم کی جنگ چاہے وہ اندرونی دشمنوں سے ہو یا بیرونی لڑ سکتے ہیں کیوں کہ یہ جنگ خان کی نہیں یہ پاکستان کی جنگ ہے ، یہ ہماری آنے والی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے جس میں بہت سی پریشانیاں اور روکاوٹیں ضرور ہیں مگر اس کے نتائج بہت حوصلہ افرزا ہوں گے۔ بس ہمت، حوصلہ اور یقین رکھیں اچھے دن آنے والے ہیں۔

@MS_14_1

Leave a reply