سینیٹ کی قائمہ برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے بڑے اوراہم فیصلے

اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ برائے نیشنل ہیلتھ سروسز،ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے بڑے اوراہم فیصلے ترامیم بھی کی گئیں ،اطلاعات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن نے اتفاق رائے سے کچھ ترامیم کے ساتھ سینیٹر سیمی ازدی اور سینیٹر سنا جمالی کی جانب سے “دی ٹرانسپلانٹیشن آف ہیومن آرگنزاینڈ ٹیشوز (ترمیمی) بل 2021 منظور کرلیا۔

لیجنڈ کالج ملتان کو این او سی جاری نا کرنے اور پاکستان کونسل آف فارمیسی (پی سی پی )پر رشوت مانگنے کے حوالے سے الزام پر چئیرمین کمیٹی نے سینیٹر حافظ عبدالکریم کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔سینیٹر سناجمالی اور سینیٹرخالدہ عطیب ذیلی کمیٹی کے رکن مقرر۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس سینیٹر محمد ہمایون مہمند کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ کمیٹی کے آغاز میں سیکٹری ہیلتھ کی صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔

سینیٹرسیمی ایزدی اور سینیٹرثناءاجمالی کی جانب سے پیش کیا گیا پرائیویٹ ممبربل، “دی ٹرانسپلانٹیشن آف ہیومن آرگنز اینڈ ٹیشوز (ترمیمی) بل 2021” قائمہ کمیٹی نے بحث کے بعد کچھ ترامیم کے ساتھ اتفاق رائے سےمنظورکرلیا۔چئیرمین کمیٹی کے سوال پر ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی (ہوٹا) کے حکام نے بتایا کہ جو ہسپتال بھی ٹرانسپلانٹ کرے وہ ہوٹا کے پاس رجسٹرڈ ہونا چائیے۔

انہوں نے بتایا کہ ہوٹا صرف اسلام آباد تک محدود ہے اور اتھارٹی کے پاس 20 رجسٹرڈ ہسپتال ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پبلک سیکٹر میں کوئی ٹرانسپلانٹ نہیں ہو رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپلانٹ سنٹر زیادہ رجسٹرڈ ہونےچائیے۔چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا کوئی ایسا ادارہ ہے جو انسانی اعضا کی پیوندکاری کرتا ہو؟ کوئی ایسا ادراہ موجود نہیں کہ جو ڈونر اور رسیور کو رجسٹر کرے؟ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک اچھے کام کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

لیجنڈکالج ملتان کو این او سی جاری نا کرنے اور پاکستان کونسل آف فارمیسی (پی سی پی) پر رشوت کے الزام کا معاملہ بھی کمیٹی میں زیربحث آیا۔سینیٹررانا محمود الحسن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی سی پی معیار پر پورا اترنے کے باوجود لیجنڈ کالج ملتان کو این او سی جاری نہیں کررہا انہوں نے بتایا کہ رجسٹریشن کیلئے پی سی پی نے 50 لاکھ روپے دینے کا کہا ہے۔ جس پرنائب صدر پی سی پی نے بتایا کہ انکوائری ہونی چاہئے کہ کون ہمارے نام پر پیسے لے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ضابطہ کار پورا نا ہونے کی وجہ سے لیجنڈکالج ملتان کو این او سی جاری نہیں کیا گیا۔کالج میں ضروری الات، کتابیں اور گلاس ویئرناکافی ہیں اور لیب کیلئے جگہ بھی موجود نہیں۔

چئیرمین کمیٹی نے معاملے کی جانچ پڑتال کیلئے سینیٹرحافظ عبدالکریم کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔چئیرمین کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کو لیجنڈ کالج کا دورہ کرکے رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔پی سی پی پر رشوت کے الزام کے معاملے پر ایڈیشنل سیکٹری ہیلتھ نے متعلقہ افراد کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کو ایف آئی اے کے زریعے حل کرائیں گے۔سینیٹر رانا محمود الحسن نے معاملے کو نیب بھجوانے کا مشورہ دیا۔

قائمہ کمیٹی میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے دوا ساز فیکٹریوں کی آلودہ علاقوں میں لگائے جانے کا معاملہ اٹھایاگیا۔انہوں نے کہا فارما فیکٹریز ان علاقوں میں لگائی گئی ہیں جہاں آلودگی کافی زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دواساز فیکٹریاں اسی علاقے میں بنا دی جاتی ہیں جہاں سریا، سرف اور دیگر فیکٹریز موجود ہوتی ہیں۔ فیکٹریاں ہوا کو آلودہ کر رہی ہیں، ایسی میڈیسن فیکٹریز آخر ان علاقوں میں بنتی کیوں ہیں؟ سی ای او ڈریپ نے آلودہ علاقوں میں موجود فارما انڈسٹریز میں بننے والی ادویات کے معیار پر اٹھنے والے سوالات پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت فارما انڈسٹری کی سائٹ کو ویریفائی کیا جاتا ہے۔پہلے ہیٹنگ اور کولنگ سسٹم نہ ہونے کے باعث اس قسم کے مسائل زیادہ تھے۔ سال میں کئی بار فلٹرز تبدیل کیے جاتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہیٹنگ اینڈ کولنگ نظام کے تحت باقائدہ مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ کوئی ادویات متاثر نہ ہوں۔ رپورٹس ملنے کی صورت میں سال میں تین چار بار ٹیمیں جا کر فارما فیکٹریز کا معائنہ کرتی ہیں۔ پاکستان کے پاس عالمی ادارہ صحت سے منظور شدہ تین پری کوالیفایڈ لیبز موجود ہیں دو لیبارٹریز مزید منظور ہوجائیں گی۔

چیرمین کمیٹی نے ڈریپ حکام کو کمیٹی میں زیربحث آنے والی فارما کمپنیوں کا سرپرائز وزٹ کرنے کے بعد رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ مریضوں کے مفاد میں ہے اگر کوئی مسئلہ موجود ہے تو اس کو ٹھیک کریں۔

پولی کلینک ہسپتال کے معاملے پر ذیلی کمیٹی بنانے کا معاملہ موخر کردیا گیا۔

سینیٹرحافظ عبدالکریم،سینیٹر خالدہ عطیب کے علاوہ سینیٹر سیمی ایزدی، سینیٹر ثناءجمالی اور سینیر محسن عزیز بطور موور اجلاس میں شریک ہوئے۔ایڈیشنل سیکٹری ہیلتھ، نائب صدر پی سی پی ، سی ای او ڈریپ اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی۔

Comments are closed.