خبریں کم سنسنی زیادہ تحریر: ثمرہ اشفاق

0
44

@sam_rahmughal

نیوز چینل ہمیں حالات حاضرہ سے با خبر رکھنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔دنیا کے کسی بھی کونے سے کوئی بھی خبر چند ہی منٹوں میں آپ کی ٹی وی سکرین پر ہوتی ہے۔
پہلے پاکستان کا واحد نیوز چینل پی ٹی وی تھا جہاں انتہائی صبرو تحمل سے ہر خبر سنائی اور دکھائی جاتی تھی۔
اس کے بعد2000 میں نجی نیوز چینلز کا آغاز ہوا اور خبریں پڑھنے کے انداز میں جدت آتی گئی،لیکن آج کل آخر ایسا کیا ہے جو عوام کو نیوز چینل سے دور کر رہا ہے,لوگ نیوز چینل لگاتے ہی کیوں خوف وہراس کا شکار ہو جاتے ہیں،ایسے لگتا ہے کچھ بھی اچھا نہیں ہو رہا،ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔
یہ وجہ ہے میڈیا میں بڑھتی ہوئی سنسنی کی،جہاں خبریں کم اور سنسنی زیادہ ہوتی ہے۔
کسی بھی چلتے ہوئے پروگرام کو روک کر بریکنگ نیوز کے نام پر عوام میں تجسس پیدا کیا جاتا ہے،نیوز اینکر اپنی آواز اور سنسنی خیز میوزک کے تڑکے کے ساتھ اس کو مزید سنسنی خیز بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
ایسے ماحول میں ناظرین زہنی الجھن کا شکار رہتے ہیں اور خبریں سننے سے گریز کرتے ہیں۔

میڈیا میں بڑھتی ہوئی سنسنی اور مثبت خبروں کے فقدان کا ہمارے ملک کا اصل چہرہ بھی دنیا کے سامنے نہیں جا سکتا۔دنیا پاکستان کو ایک پرامن ملک کے طور پر نہیں دیکھ پاتی۔
آج کل کرکٹ میچ کے کسی میدان کی خبر سنتے ایسا لگتا ہے گویا آپ کسی جنگ کے میدان میں موجود ہیں۔نیوز اینکر ایسےمحاورے استعمال کرتے ہیں گویا جنگ کا گمان ہونے لگے،
جیسا کہ دانت کھٹے کر دیے،دھول چٹا دی،طوفانی بولنگ،دھواں دار اننگز جیسے محاورے سننے کو ملتے ہیں۔
میڈیا معیاری خبروں کو کہیں پیچھے رکھ کر غیر ضروری خبروں پر ذیادہ رپورٹنگ کرتا ہے، چھت سے قربانی کا بیل اتارنے کی رپورٹنگ ہو یا پھر غیر ملکی فلموں کی خبریں ہوں سب غیر اہم اور غیر ضروری ہیں۔
سیاسی مخالفین کی تنقید کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے،یہاں بھی محاوروں کا استعمال بلا خوف وخطر کیا جاتا ہے،جیسا کہ ترکی باترکی جواب،طنز کے نشتر برسا دئیے،فلاں کی اپوزیشن یا حکومت پر چڑھائی،سن کر گویا گمان ہوتا ہے یہ سیاسی مخالفین نہیں ذاتی دشمن ہیں۔
میڈیا کو اگر عوام میں پذیرائی اور اپنی طرف متوجہ کرنا ہے تو معیاری خبروں کو اپنے بلیٹن کا حصہ بنانا ہو گا،جسے سن کر کوئی ذہنی تناؤ کا شکار نہ ہو۔
ذیادہ سے ذیادہ اپنے ملک کا مثبت پہلو دنیا کے سامنے رکھیں۔
دنیا کو دکھا دیں کہ پاکستان خوبصورت اور امن کا گہوارہ ہے۔
اپنے ناظرین کو معیاری،دلچسب اور حقائق پر مبنی خبروں سے آگاہ رکھیں یہی میڈیا کی ذمہ داری اور فرض ہے۔
کسی بھی فرد یا طبقہ کے جذبات واحساسات کو مدنظر رکھ کر خبر دینی چاہئیے۔خبر کی اہمیت کو مدنظر رکھ کر مرچ مصالحہ لگائے بغیر ایک اچھی باڈی لینگویج سے خبر کو بریک کیا جانا چاہیے۔

Leave a reply