سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ ،صحافی خالد جمیل کو اسلام آباد کچہری پیش کر دیا گیا
ایف آئی اے نے صحافی کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ایف آئی اے حکام نے عدالت میں کہا کہ ملزم سے الیکٹرانک آلات برآمد کرنے ہیں اور تفتیش کی غرض سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی بھی درکارہے ،خالد جمیل کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا حق ہر شہری کو حاصل ہے عدالت صحافی کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کے احکامات جاری کرے
عدالت نے وکلاء کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا بعد میں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، اس موقع پر صحافیوں نے خالد جمیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا .
عدالت پیشی کے موقع پر صحافی خالد جمیل کا کہنا تھا کہ آئین کی بحالی قانونی کی بالادستی کیلے کھڑے رہیں گے ،میری پہلی اور آخری محبت میرا وطن ہے
واضح رہے کہ خالد جمیل کوایک دن قبل ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا،صحافی خالد جمیل کیخلاف ایف آئی آر میں سوشل میڈیا سے متعلق قانون پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ یعنی ’پیکا 2016‘ کی ترمیم شدہ دفعہ 20 بھی شامل ہے جو سوشل میڈیا پر غلط اور فیک خبریں پھیلانے سے متعلق ہے یہ ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے جس پر زیادہ سے زیادہ 5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے
سوشل میڈیا پر جعلی آئی ڈیز کے ذریعے لڑکی بن کر لوگوں کو پھنسانے والا گرفتار
سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار
سکھر کے سینئر صحافی جان محمد مہر کو گولیاں مار دی گئی ہیں،
جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر صحافیوں کا احتجاجی مظاہرہ
جان محمد مہر کے قتل کے خلاف17 اگست کو ملک گیر احتجاج کا اعلان