نوابزادہ خالد خان مگسی کے قافلے پر حملہ.تلخ حقائق . عبدالرزاق مگسی

0
85
magsi

ڈیرہ مرادجمالی۔31 مئی 2024

نوتال اور بختیار آباد کے درمیان قومی شاہراہ پر جمعرات کے روز ایم این اے نواب زادہ خالد خان مگسی پر ڈاکوؤں کی فائرنگ اور گارڈز کی جوابی فائرنگ سے ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے،اسی مقام پر دو گھنٹے قبل دو مسافر ویگنوں کو لوٹ لیا گیا کسی نے نوٹس نہیں لیا؟ خالد خان مگسی پر فائرنگ کا واقعہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی دیکھتے ہی دیکھتے بلوچستان حکومت سمیت تقریبا بااثر شخصیات نے واقعہ کی مزمت کی اور فوری ڈاکوؤں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا اور وزیر اعلی نے نوٹس لیکر نصیرآباد اور کچھی انتظامیہ سے رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور ہر وہ غلط کام کی مذمت ہونے چاہیے لیکن قومی شاہراہ اور لنک سڑکوں پر جس طرح بختیار آباد، نوتال کے درمیان، بختیار آباد، بھاگ روڈ، نوتال، گنداوہ روڈ بختیار آباد اور لینڈسے (لمجی) کے درمیان، ڈنگڑا قومی شاہراہ پر اس کے علاوہ ہر دوسرے یا تیسرے دن مسلح ڈاکو مسافر بسوں ویگنوں۔ٹرکوں سمیت چھوٹے گاڑیوں اور موٹرسائیکل سواروں اور خواتین کو لوٹ لیا جاتا ہے لیکن ان غریب عوام، ڈرائیورز،اور خواتین کے لیے نہ صوبائی حکومت،نہ سرداران،و دیگر بااثر شخصیات جو نواب زادہ خالد خان مگسی کے ساتھ ہونے والے واقعہ کی طرح حرکت میں کیوں نہیں آتے کوئی وزیر نواب سردار یا بااثر شخصیات نے یک زبان ہو کر مزمت نہیں کیا لیکن بلوچستان کے سارے سردار نواب سرمایہ دار جاگیردار وزیر،مشیر پارلیمانی سیکرٹریز صوبائی و وفاقی حکومت ایک ہوگے لیکن غریب عوام کے لئے یہ اشرفیہ کبھی ایک نہیں ہونگے لیکن ووٹ غریب عوام سے لیکر اسمبلیوں میں پہنچ جانے کے بعد وزیر، مشیر و پارلیمانی سیکرٹری بن کر خوب عوامی وسائل کو دیمک کی طرح چاٹ کر صوبے اور ملک کو دیوالیہ کیا جاتا ہیں لیکن عوام اور تاجروں کو آئے روز بازاروں قومی شاہراہوں پر دن دھاڑیں اور رات کے اندھیروں میں ڈاکو لوٹ مار کرنے کے ساتھ گاڑیاں نہ روکنے پر فائرنگ کی جاتی ہے کئی مسافر اور ڈرائیورز زخمی اور ہلاک ہو جاتے ہیں ان کے لیے کوئی نواب سردار یا وزیر بیان تک دینا گوارا نہیں کرتے اس طرح نواب زادہ کےلیے حکومت سمیت تمام بااثر شخصیات ایک پلیٹ فارم پر متحدہ ہوئے اسی طرح عوام کے لئے درد محسوس کرتے ہوئے متحدہ ہوجائے تو بلوچستان امن کا گوارا بن جائے گا اسی دوہرے معیار کی وجہ سے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال گمبھیر سے گمبھیر صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ ملک غریبوں کا نہیں بلکہ امیروں سرمایہ داروں،اور اشرفیہ کا ملک ہے

Leave a reply