متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے ایوان صدر میں اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں ایک اہم بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی مذمت ہم پہلے ہی کر چکے ہیں، لیکن اب ہمیں عملی اقدامات کا اعلان کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے مزید آگے بڑھے اور موثر سفارتی اقدامات کرے۔خالد مقبول صدیقی نے اے پی سی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سیاسی طور پر مظاہرے کیے ہیں، لیکن اب ہمیں مزید ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے تعلیمی ادارے اس وقت تباہ ہو چکے ہیں، اور اس صورت حال میں پاکستان کو اپنی آواز کو تمام اسلامی ممالک تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اعلان کریں کہ پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں فلسطینی طلباء کی تعلیم کے لیے اسپانسرشپ فراہم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے عوام کا مطالبہ ایک آزاد ریاست ہے، اور یہ مطالبہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ یورپ اور امریکہ میں بھی بڑے بڑے احتجاج کے ذریعے اٹھایا جا رہا ہے۔خالد مقبول صدیقی نے واضح کیا کہ ہم نے مذمت کر دی ہے، لیکن اب وقت ہے کہ ہم عملی اقدامات کا اعلان کریں۔ انہوں نے حکومت، ریاست اور مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی بچوں کی تعلیم کی حمایت کریں، تاکہ ان کے مستقبل کی تعمیر کی جا سکے۔یہ اے پی سی اس وقت منعقد کی گئی جب فلسطین کے عوام کے حقوق کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ خالد مقبول صدیقی کے اس مؤقف نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان میں فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک مشترکہ عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان عالمی برادری میں فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے ایک مؤثر وکیل بن سکتا ہے۔ایم کیو ایم کے سربراہ کے اس بیان نے ایک نئے عزم کی علامت سمجھی جا رہی ہے، جس کا مقصد فلسطینی عوام کی مشکلات کو سامنے لانا اور عالمی برادری کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کروانا ہے۔
پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں فلسطینی طلباء کی تعلیم کے لیے اسپانسرشپ فراہم کی جائے، خالد مقبول
