سکھر،باغی ٹی وی (نامہ نگارمشتاق علی لغاری)جمعیت علمائے اسلام کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس کا فیصلہ عدالت نے سنا دیا ہے

سکھر کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج عبدالرحمٰن قاضی نے مختصر فیصلہ سنایا ،عدالت نے ملزمان کو قتل اور دہشت گردی کے الزام میں عمر قید جبکہ اسلحے کے الزام میں 7، 7 سال قید کی سزا سنائی ہے،انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 13 دسمبر کو قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا،جو آج سنایا گیا ہے،عدالت نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس کی 450 سے زائد سماعتیں کیں جن کے دوران مجموعی طور پر 17 گواہان پیش ہوئے۔قتل کیس میں 6 ملزمان حنیف بھٹو، سارنگ ٹوٹانی، مشتاق مہر، دریا خان جمالی، لطف جمالی اور الطاف جمالی نامزد تھے، ملزمان دسمبر 2014ء سے سینٹرل جیل میں قید ہیں۔

واضح رہے کہ 29 نومبر 2014ء کو جے یو آئی رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو سکھر میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا،فجر کی نماز کے دوران ان پر حملہ کیا گیا تھا،

جرم ثابت، عمر قیدنہیں سزائے موت ہونی چاہئے تھی،مولانا راشد سومرو
دوسری جانب مرحوم کے بیٹے مولانا راشد محمود سومرو نے عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر سزائے موت ہونی چاہیے تھی، جس کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے،سکھر عدالت سے ادھورا انصاف ملا ہے ، سزا موت تک ہم قانونی جنگ جاری رکھیں گے، فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے ، جمعیت علماء اسلام کے کارکنان پرامن رہیں،کیس کا فیصلہ سنا ہم عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں،پہلا جملہ عدالت نے کہا کہ جرم ثابت ہو رہا، جب جرم ثابت ہو رہا تو یہ سندھ کی تاریخ کا ہائی پروفائل کیس ہے، ہم دس سال عدالت میں انصاف کے لئے عدالت آتے رہے، انصاف کی امید ہے، میں بحیثیت بیٹے کے، چھ بھائیوں جماعت سمیت مطالبہ کرتا ہوں کہ جرم ثابت ہونے کے بعد عمر قید نہیں سزائے موت ہونی چاہئے، ہم ہائیکورٹ جائیں گے، جب تک ان کو سزائے موت نہیں آتی آگے بڑھیں گے، امن کے ساتھ آگے بڑھیں گے، قانون کی پیروی کریں گے، عدالت عظمیٰ کے سامنے پھانسی کی استدعا رکھیں گے،

کرم میں قیام امن اولین ترجیح ،محسن نقوی اور گنڈا پور ملاقات میں اتفاق

سحر کامران کا پی آئی اے کی نجکاری میں ناقص مارکیٹنگ پر تشویش کا اظہار

Shares: