خلیفہ دوم، مُرادِ رسولﷺ سیدناعمرفاروق رضی اللہ عنہ . تحریر : محمد معوّذ

0
61

پیغمبر آخر و اعظم، سرورِکونین،امام الانبیاء، سیدالمرسلین، خاتم النبیین، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے:’’ میرے صحابہؓ ستاروں کی مانند ہیں، تم (ان میں سے)جس کی بھی پیروی کرو گے، ہدایت پا جائو گے۔‘‘ تمام ہی صحابہؓ عشق و محبّت کے پیکراورایثارو وارفتگی کا مقدّس نمونہ ہیں۔ تمام صحابہؓ جہاں بھرسے افضل و اعلیٰ ہیں، لیکن چند چیزوں میں مرادِ رسولﷺ، سیّدنا عمربِن خطّابؓ تمام صحابہؓ میں ممتاز ہیں، ان میں آپ کا عدل و انصاف، آپ کی رائے کا وحی اور قرآن کے موافق ہونا، آپ کی شجاعت و دلیری، اللہ اوراس کے رسول ﷺکے معاملے میں کسی کا پاس نہ کرنا، قابل فخراورشان داردینی و مذہبی خدمات، رعایا کی خبرگیری خاص طورسے قابلِ ذکر ہیں۔

حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: بےشک، تم سے پہلے بنی اسرائیل میں ایسے لوگ بھی ہوتے تھے، جنہوں نے اللہ سے صرف ہم کلامی کا شرف پایا، لیکن وہ نبی نہ ہوئے، میری امت میں اگرکوئی ایسا (نبی) ہوتا تو وہ عمرؓہوتے۔ (صحیح بخاری )

رسول اللہ ﷺنے یہ بھی ارشادفرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبوت کا مقام پا سکتا تو وہ حضرت عمرؓ ہوتے۔(مستدرک حاکم) ایک اورموقع پرسرکاردوعالم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نےعمرؓکی زبان پرحق کوجاری کردیا ہے، وہ حق بات ہی کہتے ہیں۔ (مشکوٰۃ )حضرت سعدؓ بن ابی وقاص اُن دس صحابہ میں سے ہیں، جن کے جنتی ہونے کی بشارت حضور ﷺ نے دی ہے۔ وہ حضرت عمرؓ کے بارے میں کہتے ہیں: خدا کی قسم ، عمرؓ اسلام لانے میں گو ہم سے پہلے نہیں اورنہ ہی ہجرت کرنے میں ہم پر مقدم ہوئے، مگرمیں خوب جانتا ہوں کہ کس چیزکے سبب وہ ہم سے افضل ہیں، وہ ہم سے آگے اس لئے بڑھ گئے کہ وہ سب سے زیادہ دنیا سے بے تعلق تھے ۔

(ازالۃ الخفاء )حضرت عبداللہ بن عمر و بن العاص ؓبھی رسول اللہ ﷺکے جلیل القدرصحابہؓ میں سے ہیں، حضورﷺ کی احادیث لکھنے کی سعادت آپ کو نصیب ہوئی۔ آپ حضرت عمرؓ کے بارے میں فرماتے ہیں، حضرت عمرؓ بہت جلیل القدرانسان تھے، ایک مرتبہ آپ نے حضرت عمرؓ کے لئے دعائے رحمت کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد حضرت عمرؓ سے زیادہ خوف خدا رکھنے والا کسی کو نہیں پایا۔ (کنزالعمال )اسلام کے گلشن کوجن شہدائے اسلام نے اپنا قیمتی خون دے کرسدا بہارکیا، ان میں امیرالمومنین سیّدنا فاروقِ اعظمؓ کا اسمِ گرامی سرِفہرست ہے، آپؓ کے قبول اسلام کے لیے خود رسول اللہﷺ نے بارگاہِ الٰہی میں دعا فرمائی ’’اے اللہ، اسلام کو عمر بِن خطّابؓ، یا عمرو بن ہشام کے ذریعے عزت دے۔‘‘

خلیفۂ دوم،مرادِ رسول ؐ، شہیدِ محراب سیدنا فاروق اعظم ؓ کا نام نامی اسم گرامی عمر ‘فاروق اعظم لقب، والد کا نام خطاب تھا۔آپ علم الانساب میں ماہرتھے، نیز آپ کا شمار قریش کے ان گنے چنے افراد میں ہوتا تھا جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ فن خطابت کے بھی ماہر تھے۔ ذریعہ معاش تجارت تھا۔ اپنی آمدنی کا بیش تر حصہ فقرا‘ غلاموں، مسکینوں، مسافروں، ضرورت مندوں پرخرچ کیا کرتے تھے۔ اپنی بہن فاطمہؓ اوربہنوئی سعید بن زیدؓ کی استقامت سے متاثرہوکرمشرف بہ اسلام ہوئے۔ یہ دراصل آپ ﷺ کی اس دعا کا اثر تھا: اے اﷲ، اسلام کو عمر و بن ہشام (ابوجہل) یا عمر بن خطاب کے ذریعے عزت عطا فرما‘‘ اسی وجہ سے آپ مراد رسول ؐ کہلاتے ہیں۔اسلام قبول کرنے والوں میں آپ کا 40 واں نمبر ہے۔ آپ کے قبول اسلام سے دین اسلام کو نئی قوت عطا ہوئی۔آپ کاشمارمہاجرین میں ہوتاہے اورآپ نے 20 افراد کی معیت میں13 نبوی میں مدینہ منورہ ہجرت کی اور قبا میں حضرت رفاعہ بن منذرؓ کے مکان میں قیام فرمایا۔

حضرت فاروق اعظم ؓ قبول اسلام کے بعدتمام غزوات میں بنفس نفیس شریک ہوئے اورجرأت وبہادری کے جوہردکھائے۔غزوۂ بدرمیں قریش کے سرغنہ کو قتل کیا ‘غزوہ اُحد میں آخر دم تک ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ،غزوۂ خندق میں خندق کے پارکفار کے حملوں کو پسپا کیا‘ غزوۂ خیبر میں قلعہ و طیع وسالم کو فتح کرنے کے لئے حضرت صدیق اکبر ؓ کے بعد آپ کو بھیجا گیا،فتح مکہ کے موقع پرحضور اکرم ﷺ نے خواتین سے بیعت لینے پرمامورفرمایا ،غزوۂ تبوک کے موقع پراپنے گھرکا آدھا مال لاکر خدمت اقدس میں پیش کردیا۔ غرض آپ تمام غزوات میں پیش پیش رہنے والوں میں شامل تھے۔حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ فرماتے ہیں: تقریباً بیس بائیس مقامات ایسے ہیں جہاں فاروق اعظمؓ کی رائے پروردگار کی منشا کے عین موافق تھی ۔خلیفہ بلافصل حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی وفات کے بعد خلیفۃ المسلمین مقرر ہوئے۔ آپ رضی اﷲ عنہ نے امور خلافت چلانے کے لیے مہاجرین وانصارکی مجلس شوریٰ قائم کی۔اس حیثیت سے آپ اسلام کے شورائی نظام کے بانی ہیں۔ ملک کوآٹھ ڈویژنوں میں تقسیم کرکے ان پرحاکم اعلیٰ اورگورنرزمقررفرمائے۔ کاتب‘بکلکٹر‘ انسپکٹرجنرل پولیس‘ افسرخزانہ ‘ ملٹری اکائونٹنٹ جنرل اورجج وغیرہ کے عہدے مقررکیے۔ باقاعدہ احتساب کا نظام قائم فرمایا۔ زراعت کی ترقی کے لیے نہری نظام جاری فرمایا، تالاب اورڈیم بنوائے اورآب پاشی کا ایک مستقل محکمہ قائم فرمایا۔بنجرزمینوں کے آباد کاروں کو مالکانہ حقوق دیے۔سرونٹ کوارٹرز‘ فوجی قلعے اور چھائونیاں‘ سرائے‘ مہمان خانے اورچوکیاں قائم کرائیں۔ کوفہ‘ فسطاط‘ حیرہ اورموصل سمیت کئی عظیم الشان شہروں کی بنیاد رکھی اورانہیں آباد کیا۔ فوج اورپولیس کے نظام میں اصلاحات کیں اورانہیں منظم کیا۔ بہترین نظام عدل و انصاف قائم کیا، جوضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔ سن ہجری کی بنیاد رکھی۔ مساجد کے ائمہ‘ موذنین‘ فوجیوں اوران کے اہل خانہ واساتذہ وغیرہ کی تنخواہیں مقررفرمائیں۔ اس کے علاوہ مردم شماری‘ زمین کی پیمائش کا نظام‘ جیل خانے‘ صوبوں کا قیام، لاوارث بچوں کے وظیفے کا اجرا‘ مکاتب قرآنی کا قیام‘ نمازتراویح کا باقاعدہ آغاز وغیرہ

آپ رضی اﷲ عنہ کے دورخلافت کی یادگاریں ہیں۔ حضرت عمرفاروقؓ نے بائیس لاکھ مربع میل پرحکومت کی اورآپ کی مدت خلافت تقریباً ساڑھے تیرہ سال بنتی ہے۔ عراق اورشام پر لشکرکشی کرکے اسلام کا علم لہرایا۔ ایک لشکر بھیجا، جس نے مجوسیوں کوعبرت ناک شکست دی اوررستم کی سازشوں کا قلع قمع کیا۔ جنگ قادسیہ کے تین کامیاب معرکوں نے دشمن کی کمرتوڑکررکھ دی‘ ان کی قیادت حضرت سعد بن ابی وقاص‘ نعمان بن مقرن اورقعقاع بن عمروالغفاری رضی اﷲ عنہم نے کی۔ جنگ نہاوند آپ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں لڑاجانے والاآخری معرکہ تھا ،جس نےدشمن کی کمر توڑکررکھ دی۔ دمشق‘ اردن‘ حماۃ‘ شیراز‘ معرۃ النعمان‘ بعلبک‘ حمص‘ شام کا اکثرحصہ‘ بیت المقدس اوراس کے آس پاس کے علاقے‘ مصر، فسطاط‘ اسکندریہ‘ قیساریہ‘ آذربائی جان‘ طبرستان‘ کرمان‘ مکران اورخراسان وغیرہ آپ رضی اﷲ عنہ کے دورخلافت میں فتح ہوئے۔ ایران کااکثرحصہ چوں کہ آپ کے دورخلافت میں فتح ہوا، جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے جذبہ انتقام کوسرد کرنے کے لیے آپ رضی اﷲ عنہ کے قتل کی سازش تیارکی۔

مغیرہ بن شعبہ رضی اﷲ عنہ کےپارسی غلام ابولولوفیروزمجوسی نے نماز فجرکی پہلی ہی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے فوراً بعد زہر سے بجھے ہوئے خنجر سے مرادِ رسول ﷺ پروار کیا۔ وصیت کے بہ موجب حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ عنہ نے نماز مکمل کرائی۔ تین روززخمی حالت میں رہ کریکم محرم الحرام 24ھ میں63 برس کی عمر میں آپ رضی اﷲ عنہ نے جام شہادت نوش فرمایا۔ حضرت صہیب رومی رضی اﷲ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ روضہ رسول ﷺ میں حضور اکرم ﷺ اورحضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے پہلو میں آرام فرما ہیں.

@muhammadmoawaz_

Leave a reply