خلیفۂ ثانی حضرت عمر ابنِ خطاب رضی اللّٰــــہ عنہ
✍🏻:جویریہ بتول
مرادِ نبیﷺ تھا جو خود چل کر وہ آ گیا…
آتے ہی کلمہ پڑھ کر غرورِ کفر پر چھا گیا…
اِک حوصلہ دیا جس نے بے بس مسلمانوں کو…
بیت اللّٰــــہ کے آنگن میں وہ نغمۂ توحید گا گیا…
جس راستے عمر چلے، وہاں بھاگتا شیطان ہے…
عمر کے دل کی خواہشوں پر اُترتا قرآن ہے…
کوئی ہوتا بعد میرے گر نبی اس جہاں میں…
ہوتا وہ فقط عمر،یہ پیارے نبیﷺ کا فرمان ہے…
جس طرف بھی بڑھ گیا عمر آ گیا اِک انقلاب…
ہر دیار میں چہار جانب اُبھرا اسلام کا آفتاب…
قبلہ اول کےقابض دَنگ تھے دیکھ کر مردِ درویش…
بن کر فاتح وہاں داخل ہوا تھا جب ابنِ خطاب…
شرق سے غرب تک پھیل گئی تھی آسودگی…
خلیفہ جاگتا تھا ،جب قوم پر چھاتی غنودگی…
بچوں کے رونے پر بھی جو ہو جاتا تھا بے قرار…
اُس گرم مزاج میں یوں رچی تھی عاجزی…
اسلام کا اِک عظیم خادم سدا رہے گا میرا عمر…
چکنا چُور کر دی جس نے کفر کی ہر سُو کمر…
آج بھی دہل جاتے ہیں جس کے نام سے وہ دل…
ڈریں جس کاثانی ہونےسے،تھا وہ تقویٰ کاپیکر…
ہیں سسرِ نبیﷺ بھی وہ، جو ہیں دامادِ علی…
کردار سدا تاریخ کے ورق پر ہے اُن کا جلی…
اطاعتِ نبیﷺ میں تھی یوں زندگی گزاری…
بعد شہادت کے جگہ نبی کے پہلو میں ملی…
ذکرِ عمر جب بھی ہوا،سادگی پہ چشمِ نم ہوئی…
کہ واسطے اسلام کے تھی جس کی گردن خم ہوئی…
عمر کے کردار نے بھر دی مہک سانسوں میں…
اِسی یقین میں زندگی اُن کی خوشی و غم ہوئی…!
(رضی اللّٰــــہ عنہ).