واشنگٹن سے شائع ہونے والے ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ممکنہ جانشینوں کے طور پر تین سینئر علما کو نامزد کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ اسرائیل کی جانب سے حملوں میں شدت اور ممکنہ خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔اخبار کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کو خدشہ ہے کہ اسرائیل یا امریکہ ان پر قاتلانہ حملہ کر سکتے ہیں، اسی لیے انہوں نے یہ غیر معمولی اقدام اٹھایا ہے تاکہ قیادت کا خلا پیدا نہ ہو۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ آیت اللہ خامنہ ای کے بیٹے، مجتبیٰ خامنہ ای، جو ایک معروف عالم دین ہیں اور پاسدارانِ انقلاب کے قریب سمجھے جاتے ہیں، کو جانشینوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ اگرچہ انہیں ماضی میں خامنہ ای کا ممکنہ جانشین تصور کیا جاتا رہا ہے۔

رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی بھی جانشینی کے مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے تھے، تاہم وہ 2024 میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔اخبار کا کہنا ہے کہ سپریم لیڈر کی جانشینی کے حوالے سے کیے گئے یہ فیصلے ایرانی قیادت میں ممکنہ تبدیلی کی تیاری کی علامت ہیں، خاص طور پر موجودہ جغرافیائی اور عسکری تناؤ کے تناظر میں۔

بےنظیر ہنرمند پروگرام کا اجراء، صدر زرداری کا نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا عزم

کاروباری ہفتے کے اختتام پر سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ

ایران کشیدگی: دو سے زائد امریکی بی ٹو بمبار طیارے میزوری سے روانہ، گوام کی جانب پرواز

Shares: