خاموشی کی بھی اپنی ایک زبان ہوتی ہے تحریر:بلال شوکت آزاد

خاموشی کی بھی اپنی ایک زبان ہوتی ہے۔”

آپ نے خلافت و ملوکیت پڑھ لی, آپ نے سانحہ کربلا پڑھ لی, آپ نے مرزا جہلمی اور مولوی اسحاق جہالوی کو سن لیا اور آپ نے فیسبک پر مختلف بزعم خویش ذاکرین و قصہ خوانوں کی کہانیاں سن لیں تو کیا آپ کے پاس لائسنس آگیا ہے کہ آپ عدالت لگا کر قاضی بن جائیں اور گڑے مردے اکھاڑ کر چودہ سو سال سے دہکتی بلکہ صاف کہوں تو دہکائی جانے والی آگ میں تیل ڈالنے کی ذمہ داری ادا کرنا شروع کردیں؟

کتب میں دونوں نہیں بلکہ تینوں جانب کی کہانیاں اور قصے درج ہیں لیکن ہر ایک کے لیے دو جانب کی کہانیاں اور قصے دیوانے کا خواب اور من گھڑت ہے (یہ فیکٹ ہے)۔

لہذا ایسے میں ہمیں مشترکات پر اکھٹا ہونا اور لوگوں کو جمع کرنا چاہیے نا کہ متفرقات میں الجھ اور الجھا کر فساد فی الارض کی وجہ بننا چاہیے۔

ہمیں ان دس دنوں میں اگر کچھ نہ کچھ لازمی کرنا ہی ہے تو حضرت حسین رض بن علی رض کی تعلیمات (جو کہ وہی ہیں جو آنحضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کی ہیں) اور سیرت کا مطالعہ اور بیان کرنا چاہیئے۔

واللہ یہ تو کسی کتاب میں نہیں پڑھا یا کسی معلم سے نہیں سنا کہ قبر میں اہلبیت رض اور صحابہ رض کی بابت سوال ہونگے البتہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بابت عدالت لگے گی یہ ضرور بارہا پڑھا اور سنا ہے لہذا ایک ایسے غیر حل شدہ مسئلے بلکہ یہ کہوں کہ معمے کے حل میں دس دن یا پورا سال ایک دوسرے سے دست و گریباں ہونے سے بہتر ہے کہ مشترکات پر متحد ہوکر صدیقی, عمری, عثمانی, علوی, حسنی, حسینی اور اموی تقسیم سے بچ بچا کر نکلا جائے اور صرف محمدی صل اللہ علیہ والہ وسلم بننے اور بنانے پر اکتفاء کیا جائے۔

آپ میں سے کسی کو 80 سال قبل کے واقعات کا کامل علم یا تصدیق نہیں ہوگی اور نہ ہوسکتی ہے جبکہ دنیا تب صنعتی اور جدید انقلاب کے دروازے میں داخل ہوچکی تھی, ایسے میں آپ اور میں چودہ سو سال پہلے کے واقعات کا کامل علم یا تصدیق رکھنے کا دعوی کیسے کرسکتے ہیں اور یہ کیونکر ممکن ہو جبکہ یہاں احادیث کی سند اور صحت تک پر سوال اور اعتراضات موجود ہیں تو وہاں تاریخ کیونکر مستند اور مکمل ہوگی اور ہوسکتی ہے؟

بہرکیف کربلا میں حق و باطل کا معرکہ بپا ہوا تھا, نہتوں پر ظلم و ستم ہوا تھا, خانوادہ رسول اللہ کا بہیمانہ قتل ہوا تھا, سرزمین اسلام پر قیمتی لہو گرا تھا اور اسلام و امت مسلمہ میں تاقیامت تفرقہ اور نفرت پر مبنی گروہوں کے جنم کا آغاز ہوا تھا۔ ۔ ۔ یہ وہ سچائیاں ہیں جن کا انکار ممکن نہیں لیکن معاملات اور حقائق کیا تھے, کیا ہیں اور کیا دریافت ہونگے ان پر ہم کاملیت اور مصدقہ کی مہر غلو اور جانبداری کا مظاہرہ کرکے ثبت کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں پر حقیقتاً ایسا ممکن نظر نہیں آتا کہ ہماری ثبت شدہ مہر سے معاملات حل ہوسکیں یا ختم ہوسکیں۔

جو مسئلہ یا معمہ چودہ سو سال سے حل نہیں ہوسکا اس پر دانشوری بگھارنا اور "تو کافر میں مومن” والے بحث و مباحث کا سراسر کوئی فائدہ اور ضرورت نہیں۔

آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ایک مرد مومن کا قول ہے کہ

"خاموشی کی بھی اپنی ایک زبان ہوتی ہے۔”

لہذا خاموش رہ لیں اور اللہ پر اس مسئلے یا معمے کا حل چھوڑ دیں۔ ۔ ۔ واللہ روز قیامت صرف قیامت کا ہی دن نہیں ہوگا بلکہ ایک سرپرائز ڈے ہوگا جہاں ایسے ایسے سرپرائز ملیں گے کہ زمین پر موجود ہر تیس مار خاں اس دن انگشتِ بدنداں ہوگا۔

بندے بن جاؤ فیسبکی مومنوں بندے بن جاؤ۔

#سنجیدہ_بات

#آزادیات

#بلال #شوکت #آزاد

Comments are closed.