لاہور: وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے بعد سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے اور اسی تناظر میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ اتحادیوں کا 100فیصد جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہے۔

پنجاب اسمبلی کے سپیکر نے نجی ٹی وی سے اتحادیوں کے جھکاؤ سے متعلق بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان 100 فیصد مشکل میں ہیں، اتحادیوں کا 100فیصد جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہے، جھکاؤ کو ریورس کرنا عمران خان کی ذمہ داری ہے۔ خان صاحب نے سب کے ساتھ ہاتھ کیا ہے، کسی کو کچھ دیا نہیں، وزیراعلیٰ بنا تو تمام مسائل حل کر دوں گا۔اتحادیوں سے کیے گئے تمام وعدے پورے کریں گے، بڑے سرپرائز آنے والے ہیں، آصف زرداری کا دعویٰ درست، اپوزیشن کے پاس 172 سے زیادہ ووٹ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو کچے اور پکے کا پتہ نہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الٰہی سے کہا تھا پاکستان تحریک انصاف میں اپنی پارٹی میں ضم کر لو، یہ والی آفر بی اے پی پارٹی کو بھی کی گئی، یہ ناسمجھی والی سوچ ہے، مہنگائی، ساڑھے تین سال کی پرفارمنس کی وجہ سے حالات ان کے خراب ہوئے، چھوٹے ہسپتالوں میں مک مکا ہو رہا ہے، صحت کارڈ کا آڈٹ تو کرائیں پہلے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میں عقل و دانش کا 100 فیصد فقدان نظر آرہا ہے، حکومت کے علاوہ تمام جماعتوں نے ہمیں پیشکش کی، حکومت کے گھبراہٹ کے فیصلے سامنے آ رہے ہیں، بس ایک ہی شخص گھبرایا ہوا پھر رہا ہے،پہلے حکومت اور پھر اپوزیشن جلسوں کے اعلان منسوخ کرے۔

چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ تنہا نہیں سب اکٹھے فیصلے کرینگے، ہمارا فیصلہ ایم کیو ایم کی وجہ سے رکا ہوا ہے، ایم کیو ایم کے پیپلز پارٹی کے ساتھ مسائل ہیں، کل کی ملاقات میں آصف زرداری نے ایم کیو ایم کے 70 فیصد معاملات حل کردیئے ہیں، آصف زرداری اپوزیشن کے ضامن بنے ہوئے ہیں، لیگی صدر شہباز شریف کے ساتھ ملاقات جلد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن خان کوہٹانے کے لیے متحد ہے، یہ جو بھاگ دوڑ کر رہے ہیں یہ حکومت کے لیے پریشانی کی نشانی ہے، حکومت کو اپنے لوگوں سے خطرہ ہے، جہانگیر ترین گروپ عثمان بزدار کو ہٹا کر دم لے گا، ان کے ایڈوائزر تباہی پھیر رہے ہیں، شیخ رشید نے دل میں کیا گلا رکھا ہے پتا نہیں،وزیر داخلہ کے پاس تجربہ ہے ان کو خان صاحب کوسمجھانا چاہیے، جن کے پاس ایک ووٹ ان کے پاس وزیراعظم جا رہے ہیں، وفد بھیجنے کا وقت گزر گیا، ن لیگ سے سیاسی اور نظریاتی اختلاف ہے۔

مسلم لیگ ق کے مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جو بھی ہمیں وزارت اعلیٰ پنجاب کی پیشکش کرے گا ہم اس کا ساتھ دینگے۔ ذرائع نے بتایا کہ ق لیگ کی ن لیگ سے بھی بات چیت جاری ہے ن لیگ سے سیاسی اور نظریاتی اختلاف ہے تاہم خواہش ہے کہ معاملات طے ہوں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کے ساتھ معاملات طے ہوتے ہیں تو یہ بھی اچھی بات ہے لیکن اسمبلیوں کی مدت پوری ہونی چاہیے۔

ق لیگ کا کہنا ہے کہ صرف وزارت اعلیٰ پنجاب ہی نہیں ہمارا موقف موجودہ اسمبلیوں کی مدت پوری کرنا بھی ہے اور معاملات طے کرنے کیلیے اسے ہمارے اس موقف کی حمایت کرنا ہوگیذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ چاہتی ہے کہ جس سے جو بھی کمٹمنٹ کی جائے اس پر فوری عمل ہونا چاہیے اور اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ ق لیگ کے ذرائع کے حوالے سے یہ خبر اس وقت آئی ہے جب ن لیگ کی جانب سے حمزہ شہباز کو اگلا وزیراعلیٰ پنجاب بنائے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

حمزہ شہباز کے ترجمان عمران گورایا نے صحافی سے گفتگو کے دوران بتایا تھا کہ اگلے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز ہونگے۔اسی حوالے سے حمزہ شہباز نے ترین گروپ کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی تھی جس میں عثمان بزدار کو ہٹانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

Shares: