خرید و فروخت میں بھی نرمی اور آسانی تحریر:ساجدہ بٹ

0
60

خرید و فروخت میں بھی نرمی اور آسانی

تحریر:ساجدہ بٹ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور فیاضی سے کام لے

آپ کے خیال میں نرمی اور فیاضی سے یہ مراد کہ بیچتے وقت میٹھا میٹھا اچھے لہجے میں بات چیت کرنا؟؟؟؟
ارے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
نرمی سے مراد یہاں یہ ہے کہ مناسب قیمت وصول کریں منافع کے لالچ میں پڑ کر گاہک کی کھال مت اتاریئے ۔۔۔۔۔۔۔جیسا کہ اس عید الفطر پر دکانداروں نے عوام کی اُتاری !!!!!!
اور خوب جم کر کھال اُتاری گئی اور عوام نے خوب جم کر اپنی کھال اتروائی ۔کھال تو چلو اوتروا ہی لی لیکن ساتھ ساتھ بیماری بھی لگوا لی لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑائی گئیں اور اب الزامات ہم کبھی حکومت پر اور کبھی ڈاکٹروں پر لگاتے نہیں تھکتے۔۔۔۔۔
سنیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!! ہمارے نبی مُحترم دو جہاں کے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بارے میں کیا فرماتے ہیں جس نے کچھ پروا نہ کی جہاں سے چاہا مال کمایا۔۔۔
سیدنا ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی کُچھ پروا نا ہو گی کہ حلال طریقہ سے کمایا یا حرام طریقہ سے
(صحیح بُخاری)
آج یہ کھلم کھلا ہو رہا ہے جو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی صدیاں پہلے آگاہ کر دیا تھا۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حلال مال حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔آمین
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا،آپ فرماتے تھے؛؛
جس شخص کو یہ اچھا معلوم ہو کہ اس کے رزق میں وسعت ہو جائے یا عمر بڑھ جائے اسے چاہیے کہ اپنے قرابت والوں کے ساتھ نیک سلوک کرے
صحیح البخاری۔۔۔۔

اور ہمارا طرز عمل آج اس سے ذرا مختلف ہے ہم اپنے غریب رشتے داروں کو بھول جاتے ہیں جب ہمارے پاس مال و دولت کی فراوانی ہوتی ہے۔۔۔۔۔

سیدنا ابو ہریرہ رز کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،،جھوٹی قسم مال کو کھوٹا کر دیتی ہے اور برکت کو مٹا دیتی ہے،،،،،،

اور اب قسم کھانا تو دکاندار کا عام ہو گیا تا کہ اُن کی بتائی ہوئی قیمت پر گاہک آنکھیں بند کرکے یقین کر لے ۔آپ اس طرح منافع تو ڈھیر سارا کما لیں گے لیکن یاد رکھیں آپ کے مال میں نہ تو برکت ہو گی اور نہ ہی آپ کی زندگیوں میں سکون اور اطمنان قلب نصیب ہو گا۔۔۔۔۔۔
آپ نے دیکھا ہو گا جس شخص کے پاس جتنا مال و دولت ہے وہ اتنا ہی بےچین ہے سکون کی نیند کی تلاش میں ہے ۔یاد رکھیے بے ایمانی سے ایمان کی لذت ہمارے اندر سے جاتی رہتی ہے ہم کھوکھلے سے ہو جاتے ہیں جیسے پھلوں کی بھرئی ٹوکری میں اوپر تو خوبصورت ترو تازہ پھل ہوں اور اندر گلے سرٹرے بدوبو دار پھل ہوں سوچو خریدنے والے کے دل پر کیا گزرے گی جب اُسے خریدے گا۔۔۔۔؟
ہم لوگ تو کاروباری معاملات میں دھوکہ دہی کرنے پر تو عروج پر پہنچ چکے ہیں کھانے پینے والی چیزوں میں دھوکہ دہی ملاوٹ حد سے تجاوز کرگئی ہے دل کا کیا حال سنائیں جس اسلامی ملک میں گدھے کتے بلیاں مینڈک اور پتہ نہیں کیا کیا حلال کے طور پر بنا کر بیچا جاتا ہے جو اسلامی روح سے بھی حرام اور گناہ ہے اور دیکھ کر بھی كراہت آتی ہے وہ ہمیں نہایت عمدہ انداز میں کھانے میں پیش کر دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔
ان حالات میں وطن عزیز کیا خاک ترقی کرے گا جب اپنے ہی اپنوں کو دھوکہ دے رہے ہوں۔۔۔۔

اجڑا ہے یوں چمن کہ گزرا ہے یہ گماں

اس کام میں شریک کہیں باغباں نہ ہو

( جہد مسلسل )

Leave a reply