خاتون اول بھی خواتین کے حقوق کے لئے میدان میں آ گئیں

0
55

خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہاہے کہ خواتین اپنے فکروعمل سے معاشرے کو شدت پسندی سے پاک کرنے میں اہم کردار کرسکتی ہیں،

اسلام آباد ۔ 2 اکتوبر (اے پی پی) خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہاہے کہ خواتین اپنے فکروعمل سے معاشرے کو شدت پسندی سے پاک کرنے میں اہم کردار کرسکتی ہیں، خواتین کی قومی زندگی میں شمولیت کے بغیرمعاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، معاشرے میں خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، میڈیاکو بریسٹ کینسر سے متعلق خواتین میں شعور اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ہمیں ملک کے کونے کونے میں یہ پیغام پہنچانا چاہیے کہ پاکستان فلاحی اور پر امن ملک ہے تاکہ دنیا میں امن کے سفیر کے طور پر پاکستان کا تشخص اجاگر ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں معاشرے میں ہم آہنگی اور امن سازی میں دختران پاکستان کا اہم کردار کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس کانفرنس میں شرکت باعث مسرت ہے اور اس پر یونیورسٹی کی کی انتظامیہ کی شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہاکہ معاشرے میں امن پسندی کی تشکیل میں دختران پاکستان کا اہم کردارہے، زندگی کے ہر شعبہ میں خواتین اہم کردار اداکر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں مردوزن کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ حضور اکرم نے فرمایا کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ انہوں نے کہاکہ خواتین اپنے فکروعمل سے معاشرے کو شدت پسندی سے پاک کرنے میں اہم کردار کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ باہمی بھائی چارے سے ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ خواتین کی قومی زندگی میں شمولیت کے بغیرمعاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، خواتین کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینی چاہئے تاکہ وہ قومی ترقی و خوشحالی میں کردار اد کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ خدمات سرانجام دے رہی ہیں، مرد خواتین کو عزت واحترام دیں۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے میں روزگار سے منسلک خواتین سے متعلق غلط فہمی کو دور کیاجائے تاکہ مختلف شعبوں میں خواتین کیلئے خدمات کے مواقع بڑھیں معاشی طور پر خود مختار خواتین کارآمد شہری بن کر ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار اد کرسکتی ہیں۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ خواتین کو وراثتی حقوق کی فراہمی یقینی بنانی چاہئے۔

Leave a reply