خاتون ڈاکٹر ثنا کی کرونا سے موت، اصل حقیقت کیا؟ ڈاکٹر ثنا کی بہن نے تلخ حقائق بتا دیئے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں‌ کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر ثنا فاطمہ کا کل تذکرہ بڑھ چڑھ کر میڈیا نے کیا۔ اے آر وائی نے ھیڈ لائن چلائی ” پاکستان میں کرونا سے بچاتے ھوئے 4 ڈاکٹرز جان کی بازی ھار گئے” اسکرین شارٹس اور ڈاکٹرز کی تصاویر سامنے ہیں۔

جبکہ اصل صورتحال یہ ھے ڈاکٹر ثناء فاطمہ انتہائی بیماری کی حالت میں جدہ سے لاھور آئیں جس کے بعد ان کے پھیپھڑوں میں کینسر کی تشخیص ھوئی تھی۔ ڈاکٹرز ھسپتال لاھور میں سرجری ھوئی بعد ازاں 9 دن وینٹیلیٹر پر رھنے کے بعد انتقال کرگئیں۔

ڈاکٹر ثناء نے پاکستان میں کام ھی نہیں کیا تو کرونا کے کس کھاتے ڈال کر یہ بتایا جارھا ھے کہ مریضوں کا علاج کرتے 4 ڈاکٹرز زندگی کی بازی ھار گئے؟

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ کرونا ایک وبائی مرض ھے اور ہلاکت خیز ہے لیکن میڈیا اس قسم کی رپورٹنگ کرکے اپنا اعتبار ختم کررھا ھے۔ ایم ڈی این اے اور محکمہ صحت کی پریس ریلیز کے علاوہ بھی آزاد ذرائع سے خبر کی تصدیق کی ضرورت ھے تاکہ تمام پہلو سامنے آسکیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ شکایات عام ہیں کہ ھر فرد کو کرونا میں ڈالا جارھا ھے۔ اس پر بھی ڈاکٹرز کی تنظیموں کا ردعمل آنا چاھئے۔ سچ کو جھوٹ سے علیحدہ کرنا ضروری ھے تاکہ میڈیا اور ڈاکٹرز صرف حکومتی بات کرتے نظر نہ آئیں ورنہ عوام اس کو "عالمی استعماری سازش” ھی سمجھتے رہیں گے۔

ذیل میں ڈاکٹر ثناء فاطمہ کی بہن کا پیغام جوکہ انہوں نے ان کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا ہے

ڈاکٹر ثنا فاطمہ کی بہن نے اپنے پیغام میں کہا کہ میری پیاری بہن ثناء فاطمہ کا انتقال ہوگیا۔ اس کی روح کو سکون ملے۔ وہ جدہ میں تھیں جب اس کی پھیپھڑوں میں سومی ماس کی وجہ سے شدید طور پر بیمار ہوئیں اور پاکستان واپس آگئیں، اس کا آپریشن ڈاکٹر ہسپتال میں کیا گیا تھا اور بعد میں وہ دوبڑی سرجری بھی کرچکے تھے۔

چار دن وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد اسے کمرے میں شفٹ کر کے فارغ کردیا گیا۔ لیکن ایک دن بعد اسکی طبیعت خراب ہوئی اوراسے ڈاکٹر اسپتال منتقل کردیا گیا اور اسے وینٹیلیٹر لگا دیا گیا۔ اسکا کرونا ٹیسٹ کروایا گیا جو مثبت آیا

ڈاکٹر ثنا کی بہن کا کہنا تھا کہ میں سبھی چینلز اور سوشل میڈیا پر دیکھ رہی ہوں کہ کہا جا رہا ہے کہ وہ کام کر رہی تھیں اور کوویڈ سے متاثر تھیں۔ یہ غلط ہے۔ اسے یقینی طور پرڈاکٹر ہسپتال میں بدانتظامی کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اس کا ابتدائی کرونا کا ٹیسٹ ٹیسٹ منفی تھا۔ اسے شاید یہ وائرس ڈاکٹرہسپتال سے کسی عملے سے ہوا، بعد ازاں ہسپتال کے عملہ اور ڈاکٹروں نے کرونا مثبت آنے کی اطلاع دی

ڈاکٹر ثنا کی بہن کا کہنا تھا کہ براہ کرم جعلی خبروں ، کسی بھی غیر متعلق دستاویزات کو پھیلانا بند کریں ، اور میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس کے لئے سور ہ فاتحہ پڑھ کر دعا کریں تا کہ اس کی روح کو سکون ملے

لاہور میں خاتون ڈاکٹر کرونا کے باعث جان کی بازی ہار گئیں

Shares: