وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت لاہور میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ریلوے کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے افسران کو ہدایت کی کہ ایندھن اور بجلی کی بچت کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فیول کے ایک ایک لٹر کی حفاظت کرنی ہے۔ وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ ٹرینوں کے جو پرزے پاکستان میں بن سکتے ہیں، انہیں ہر گز درآمد نہ کیا جائے۔ اجلاس میں پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے پاکستان ریلوے پر پڑنے والے آٹھ ارب کے اضافی بوجھ کے ممکنہ اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
زرائع کے مطابق زیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے کرائے بڑھانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرین غریب کی سواری ہے، اسے مہنگائی کے اثرات سے بچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ خود اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بوجھ اٹھائے گا۔
مسافروں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرینوں کی تمام کیٹیگریز میں فری وائی فائی مہیا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور ٹرینوں میں موجود چارجنگ پورٹس، لائٹنگ، واش رومز کے معیار، اکانومی کلاس میں پردوں اور پی او ایچ کے سٹینڈرڈز کو اپ گریڈ کیا جائے۔
واضح رہے کہ ریلوے حکام نے ٹرینوں کے کرائے میں 5 تا 15 فی صد اضافے کی تجویز دی تھی، جس کے مطابق برانچ لائنوں پر اکانومی کلاس کے کرایوں میں 5 فی صد، مین لائنوں پر چلنے والی فاسٹ اور نان اسٹاپ ٹرینوں کے کرایوں میں 15 فی صد جب کہ مال بردار ٹرینوں کے کرایوں میں 10 فی صد اضافہ ہونا تھا۔
علاوہ ازیں لاہور اور راول پنڈی ریل کاروں کے کرایوں کے اے سی پارلر، اے سی بزنس کے کرایوں میں بھی 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا تھا، اور اس سلسلے میں سمری وزارت کو بھجوائی جا چکی تھی، تاہم وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سمری مسترد کرتے ہوئے کرایوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔