خواتین کی رجسٹریشن بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے، چیئرمین نادرا
چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا ہے کہ نادرا نے پاکستان میں غیر رجسٹرڈ خواتین کی رجسٹریشن بڑھانے کے لیے 19 صرف خواتین کے رجسٹریشن مراکز قائم کیے ہیں اور 10 موبائل رجسٹریشن وینز تعینات کی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین نادرا طارق ملک نے اسلام آباد میں عورت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ” عورتوں کی سیاسی عمل میں شمولیت کے بغیر جمہوریت کا تصور ناممکن” کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیم، عورت فاؤنڈیشن اور زندگی کے مختلف شعبوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 56.95 ملین خواتین ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ انتخابی فہرست 2018 کے بعد سے، مردوں کے مقابلے خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کی شرح میں 53.2 فیصد (10 ملین خواتین ووٹرز) کا اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ مجموعی طور پر صنفی فرق اب کم ہو کر 8.9 فیصد رہ گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کی توجہ کے پی اور بلوچستان کے اضلاع پر ہے جہاں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ ہے۔
چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ خواتین کو نچلی سطح سے بااختیار بنانا ہوگا۔ رجسٹریشن کے باوجود نادرا خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کثیر الجہتی مداخلتوں میں مصروف عمل ہے۔ اس سلسلے میں نادرا نے خواتین کی رجسٹریشن کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جمعہ کو پورے ملک میں خواتین کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسی مقصد کے لیے خواتین کی رجسٹریشن کے لیے 258 نادرا رجسٹریشن سینٹرز ہفتے کے روز بھی فعال رہتے ہیں۔
انہوں نے سامعین کو بتایا کہ 222 موبائل رجسٹریشن گاڑیاں بڑے پیمانے پر غیر رجسٹرڈ شہریوں خصوصاً دور دراز یا پسماندہ علاقوں میں رہنے والی خواتین کی رجسٹریشن کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ مزید برآں، 66 وورتوں کے لئے مخصوص ڈیسک قائم کیے جائیں گے جہاں پر صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا، صنفی فرق کو کم کرنے کا ایک اہم ذریعہ نادرا دفاتر میں خاتون افسروں کو انچارج بنانا ہے اور 96 فیصدنادرا دفاتر میں خواتین عملہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے مرد کو خواتین کی رجسٹریشن اور غیر رجسٹرڈ شہریوں کو بڑھانے کے حوالے سے پالیسی میں اصلاحات کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس سال مارچ میں بچوں کو اکیلے والد یا والدہ کے ساتھ رجسٹر کرنے کی پالیسی کا آغاز کیا جس سےاکیلی ماؤں کو والد کے شناختی کارڈ کے بغیر اپنے بچوں کو آسانی سے شناختی کارڈ حاصل کرنے کے قابل بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی گزشتہ سال جولائی میں نادرا میں انکلوسیو رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو قیام کیا گیا تھا۔